ETV Bharat / state

'سوشل میڈیا صارفین کے خلاف مقدمات درج کرنا مسئلے کا حل نہیں' - ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے ایگزیکیوٹیو ڈائریکٹر اویناش کمار نے ردعمل ظاہر

جموں و کشمیر میں سوشل میڈیا صارفین کے خلاف آیف آئی آر درج کرنے پر ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت کو انسانیت کو اولین ترجیح دینے اور کشمیری عوام کو بولنے کا حق دینے کی ضرورت ہے۔

'سوشل میڈیا صارفین کے خلاف مقدمات درج کرنا مسئلے کا حل نہیں'
'سوشل میڈیا صارفین کے خلاف مقدمات درج کرنا مسئلے کا حل نہیں'
author img

By

Published : Feb 19, 2020, 10:33 AM IST

Updated : Mar 1, 2020, 7:44 PM IST

جموں و کشمیر پولیس کی جانب سے سوشل میڈیا سائٹز کا غلط استعمال کرنے والے افراد کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت ایف آئی آر درج کرنے پر ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے ایگزیکیوٹیو ڈائریکٹر اویناش کمار نے ردعمل ظاہر کیا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کی ویب سائٹ پر ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ' جموں و کشمیر میں تقریباً 12 ملین افراد 5 اگست 2019 سے پابندیوں اور بندشوں میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ اور اب جموں و کشمیر پولیس انٹرنیٹ پر عائد پابندی پر قابو پانے کے لیے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی این) پر انٹرنیٹ استعمال کرنے والے افراد کے خلاف شدت پسندی کا قانون استعمال کر رہی ہے۔اگر وہ قصوروار ثابت ہوئے تو انھیں سات سال تک قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

اویناش کمار نے کہا کہ حکومت ہند کا کہنا ہے کہ شرپسندوں کے ذریعہ غلط معلومات/ افواہوں کو پھیلانے والے سائٹس کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے سوشل میڈیا سائٹز کو بلاک کر دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی خطے جموں و کشمیر سے کون سی معلومات سامنے آ رہی ہیں جو انہیں پتہ نہیں ہے۔ مرکزی حکومت کو مکمل طور پر وادی میں کنٹرول حاصل ہے۔

اویناش کمار نے مزید کہا کہ ' اگرچہ مرکزی علاقے میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے حکومت پر ذمہ داری عائد ہے، لیکن انسداد شدت پسندی قوانین جیسے یو اے پی اے کے تحت مقدمات درج کرنا اور سوشل میڈیا سائٹز کو بلاک کرنا اس کا حل نہیں ہے۔

جموں و کشمیر پولیس کی جانب سے سوشل میڈیا سائٹز کا غلط استعمال کرنے والے افراد کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت ایف آئی آر درج کرنے پر ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے ایگزیکیوٹیو ڈائریکٹر اویناش کمار نے ردعمل ظاہر کیا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کی ویب سائٹ پر ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ' جموں و کشمیر میں تقریباً 12 ملین افراد 5 اگست 2019 سے پابندیوں اور بندشوں میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ اور اب جموں و کشمیر پولیس انٹرنیٹ پر عائد پابندی پر قابو پانے کے لیے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی این) پر انٹرنیٹ استعمال کرنے والے افراد کے خلاف شدت پسندی کا قانون استعمال کر رہی ہے۔اگر وہ قصوروار ثابت ہوئے تو انھیں سات سال تک قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

اویناش کمار نے کہا کہ حکومت ہند کا کہنا ہے کہ شرپسندوں کے ذریعہ غلط معلومات/ افواہوں کو پھیلانے والے سائٹس کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے سوشل میڈیا سائٹز کو بلاک کر دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی خطے جموں و کشمیر سے کون سی معلومات سامنے آ رہی ہیں جو انہیں پتہ نہیں ہے۔ مرکزی حکومت کو مکمل طور پر وادی میں کنٹرول حاصل ہے۔

اویناش کمار نے مزید کہا کہ ' اگرچہ مرکزی علاقے میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے حکومت پر ذمہ داری عائد ہے، لیکن انسداد شدت پسندی قوانین جیسے یو اے پی اے کے تحت مقدمات درج کرنا اور سوشل میڈیا سائٹز کو بلاک کرنا اس کا حل نہیں ہے۔

Last Updated : Mar 1, 2020, 7:44 PM IST

For All Latest Updates

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.