الطاف بخاری کے ترجمان نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لیے ریاست کے درجے کی واپسی اور نوکریوں و زمین کے تحفظ وغیرہ کے مطالبات کو لے کر سابق وزیر بخاری کی قیادت میں ایک گروپ عنقریب وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کے ساتھ ملاقات کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ جموں میں گزشتہ روز ہونے والی ایک میٹنگ میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ جموں و کشمیر کے عوام کو ایک موثر سیاسی پلیٹ فارم مہیا کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے اور زمینی سطح پر ایک مستحکم سیاسی پلیٹ فارم کی تشکیل کے لئے لوگوں کو منظم کرنے کی ضرورت ہے۔
پیشرفت کے سلسلے میں جب الطاف بخاری کے ساتھ رابطہ قائم کیا تو ان کا کہنا تھا: 'میرے والد علیل ہیں میں اس وقت ان ہی کے ساتھ دہلی میں مصروف ہوں، جب ہم جائیں گے تو سب کو بول کر جائیں گے'۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم وزیراعظم اور وزیر داخلہ کو ملنے جائیں گے تو اس کے متعلق سب کو مطلع کریں گے۔
الطاف بخاری کے ترجمان نے بتایا کہ جموں میں ہونے والی میٹنگ میں ممتاز سیاسی لیڈروں کے علاوہ ماہرین قانون، دانشوروں، سیول سوسائٹی ارکان نے شرکت کی۔
انہوں نے کہا کہ میٹنگ میں الطاف بخاری کی قیادت والے گروپ کی جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر گریش چندرا مرمو کے ساتھ ماہ رواں کی 7 تاریخ کو ملاقات کے دوران پیش کئے گئے میمورنڈم بھی زیر بحث آیا اور میمورنڈم میں شامل مطالبوں کو فوری طور پورا کرنے پر زور دیا گیا۔
ترجمان کے مطابق میٹنگ میں وادی کشمیر میں موبائیل اور براڈ بینڈ انٹرنیٹ سہولیات کی فوری بحالی کے مطالبے کے ساتھ ساتھ اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ پانچ اگست 2019 سے خانہ یا تھانہ نظر بند سیاسی لیڈران بشمول تین سابق وزرائے اعلیٰ کے علاوہ محبوس وکلا، تجار ور نوجوانوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔
وادی کی موجودہ مایوس کن اقتصادی صورتحال کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے میٹنگ میں کہا گیا کہ زراعت، سیاحت، دستکاری، ٹرانسپورٹ، ہوٹل مالکان و ہاؤس بوٹ مالکان و دیگر تجارتی شعبوں سے وابستہ متاثرین کو بھر پور اور بر وقت امداد دی جانی چاہئے۔
قابل ذکر ہے کہ الطاف بخاری کی ماہ گزشتہ کی 7 تاریخ کو جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر گریش چندرا مرمر کے ساتھ سات سیاسی لیڈروں سمیت ملاقات، جس میں انہوں نے موصوف گونر کو ایک پندرہ نکاتی میمورنڈم پیش کیا تھا اور جس کو اگلے روز مقامی اخباروں میں شائع بھی کیا گیا تھا اور بعد ازاں ماہ رواں کی نو تاریخ کو ہی وادی کے دورے پر وارد ہوئے غیر ملکی سفارتکاروں سے ملاقات کے بعد وادی میں ایک نئی سیاسی پارٹی کے قیام کی خبریں نہ صرف گرم ہوئیں بلکہ سیاسی تجزیہ کاروں اور سیاسی گلیاروں میں بھی اس حوالے سے سرگوشیاں ہونے لگیں۔ میمورنڈم میں ریاست کا درجہ واپس کرنے، زمین و نوکریوں کا تحفظ، قیدیوں کی رہائی، انٹرنیٹ کی بحالی سمیت پندرہ مطالبے شامل تھے۔
بعض میڈیا رپورٹوں میں کہا گیا تھا کہ وادی میں الطاف بخاری کی قیادت میں عنقریب ایک نئی سیاسی پارٹی کا قیام عمل میں آئے گا۔