پوامہ اور شوپیاں کی اکثر آبادی کی کاشت اور تجارت سے ہی منسلک ہے، تاہم پلوامہ کے کئی ایسے علاقے ہیں ہیں جہاں آج بھی لوگ آج بھی روایتی اور پشتینی بادام کی کاشت پر منحصر ہیں جبکہ پچھلے ہفتہ وادی کشمیر میں ہوئی برفتاری کی وجہ سے جہاں رہائشی مکانات، سڑکوں اور شاہراہوں کو نقصان پہنچا ہیں وہیں فصلوں کو بھی کافی نقصان ہوا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بادام کے ایک کسان کا کہنا تھا کہ برفباری کی وجہ سے فصلوں اور بادام کے باغات کو نقصانات کا سامنا ہے لیکن جہاں حکومت سیب کے کاشتکاروں کی بھرپور مدد کرتی ہے وہیں دوسری جانب بادام کے کسانوں کو نظرانداز کیا جارہا ہے۔
گذشتہ برس بھی ماہ نومبر میں برفباری کی وجہ سے فصلوں کو کافی نقصان ہوا تھا جبکہ گورنر انتظامیہ نے سیب کے مالکان کو معاوضہ فراہم کیا تھا لیکن بادام کے کسانوں کو آٹے میں نمک کے برابر معاوضہ فراہم کیا گیا۔