گرچہ سیب کی پیداوار میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے تاہم اس میں بادام اور اخروٹ جیسی بنیادی فصلوں کی پیداوار تیزی سے کم ہورہی ہیں۔
یہ فصل ہیکٹر اراضی پر ہوتی تھی لیکن یہی کاشت اس وقت 12000 تک بادام کی کاشت قریب سنہ 2000 سے 13000 میٹرک ٹن بادام 13000 ہیکٹر اراضی پر ہوتی ہے، جس پر 5700 ہیکٹر اراضی پر پیداوار ہو رہی ہے۔
چنانچہ جو لوگ آج بھی بادام اور اخروٹ کی صنعت سے وابستہ ہیں وہ اسے بے حد آسان اور مفید صنعت مانتے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اخروٹ کو ایک بار لگانے کے بعد کوئی مذید محنت نہیں کرنی پڑتی ہے، جبکہ بادام بے حد آسان اور فائیدہ بخش فصل ہے۔
کسانوں کے مطابق بادام کو سالہاں سال تک محفوظ رکھا جاسکتا ہے جس سے کسی بھی قسم کا کوئی نقصان
ہونے کا اندیشہ نہیں رہتا ہے۔
وہیں اس سلسلے میں زمیندار محمد مقبول کی شکائت ہے کہ متعلقہ محکمہ اس صنعت اور اس سے منسلک زمینداروں کے تعیں غیر سنجیدہ ہیں اور انہیں فصل میں اجافہ یا ادویات کے بارے کوئی جانکاری فراہم نہیں کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگ کم وقت میں امیر بننے کی دوڑ میں نئی فصلوں کو متعارف کرا رہے ہیں اور اسی لالچ میں بادام اور اخروٹ کے درختون کو ختم کیا جا رہا ہے۔
حکومت کی جانب سے اس بات کا اعتراف ہو رہا ہے کہ گذشتہ برس بادام اور اخروٹ کی پیداوار میں کافی کمی آئی ہے۔
وہیں ڈائریکٹر ہارٹیکلچر اعجاز کے مطابق حکومت نے کریوا اراضی پر سینچائی کے لئے پانی پہنچایا جس کے سبب لوگوں نے بادام اور اخروٹ کے درختوں کو کاٹ کر سیب اگانا شروع کیا، جس کی وجہ سے بادام کے پیداوار میں کمی آنے لگی۔
انہوں نے مذید کہا کہ حکومت کی جانب سے ان پھلوں کو بچانے اور انہیں نئے سرے سے پھیلانے کے لئے کچھ اہم اقدام اٹھائے جا رہے ہیں، حالانکہ سرکار کی جانب سے اس ضمن میں رقوم واگزار ہو رہی ہیں۔
حکومت کھنمو میں تین سو کنال اراضی پر اخروٹ کی نرسری تیار کی ہے جس میں بیس نئے گرین ہاوس بنائے ہیں اور نئی کریوا اراضی کی نشاندہی بھی کرنے کا دعوی کیا جا رہا ہے لیکن اس کے با وجود بھی بادام اور اخروٹ کے زئر کاشت اراضی روز بروز کم ہو رہی ہے۔
اس وقت سیب کی کاروبار کے ساتھ 35 لاکھ لوگ یعنی 7 لاکھ گھر منسلک ہیںاور اس میں ہر گزرتے برس کے ساتھ اجافہ ہو رہا ہے جبکہ بادام اور اخروٹ کے ساتھ منسلک لوگوں کی تعداد روز بروز کم ہو رہی ہے۔
اس وقت بادام کی سب سے زیادہ کاشت پلوامہ، گاندربل اور بڈگام میں ہوتی ہے جبکہ اخروٹ کی کاشت وادی کے مختلف علاقے میں ہوتی ہے، لیکن یہاں بھی لگاتار بادام اور اخروٹ کے فصل دہندگان درخون پر لگاتار آری چلائی جا رہی ہے اور حکومت خاموش ہے۔