ETV Bharat / state

کشمیر: لینڈلائن کے لیے صارفین اضافی رقم دینے کے لیے مجبور

author img

By

Published : Nov 5, 2019, 3:12 PM IST

بھارت سنچار نگم لمیٹڈ (بی ایس این ایل) کے صارفین نے الزام لگایا ہے کہ 'انہیں لینڈ لائن کنکشن نصب کرانے کے لیے نہ صرف بھاری رقم ادا کرنا پڑتی ہے بلکہ ہفتوں تک انتظار بھی کرنا پڑتا ہے۔'

کشمیر: لینڈلائن کے لیے صارفین اضافی رقم دینے کے لیے مجبور


بتادیں کہ وادی میں پانچ اگست کو مواصلاتی ذرائع پر پابندی عائد ہونے کے قریب ایک ماہ بعد لینڈ لائن سروس کو بحال کیا گیا تھا جس کے باعث ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے بی ایس این ایل کے دفاتر میں لینڈ لائن نصب کرانے کے لیے درخواستیں جمع کی تھیں۔

بی ایس این ایل کے صارفین کے ایک گروپ نے کہا کہ متعلقہ کمپنی کے لائن مین، لینڈ لائن نصب کرنے کے لیے بھاری رقم وصولتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم نے لینڈ لائن نصب کرانے کے لیے تمام لوازمات کو ادا کیا ہے۔ لائن مین، لینڈ لائن نصب کرنے کے لیے ایک ہزار سے دس ہزار روپے تک کا مطالبہ کرتے ہیں اور رقم ادا کرنے کے بعد بھی دو دن کا کام پندرہ دن گزر جانے کے باوجود بھی مکمل نہیں ہوپا رہا ہے۔'

ایک صارف نے اپنا نام مخفی رکھنے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ 'بی ایس این ایل کا فیلڈ عملہ لوگوں کی مجبوریوں کا فائدہ اٹھانے میں کوئی پس وپیش نہیں کررہا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'جب لینڈ لائن سروس بحال ہوئی تو لوگ لینڈ لائن نصب کرانے کے لیے بے تاب ہوگئے جس کا فیلڈ عملے نے بھر پور فائدہ اٹھانے کی کوشش کی، وہ لوگوں سے کنکشن لگانے کے لیے منہ مانگی رقم وصول کررہے ہیں'۔

ایک صارف نے کہا کہ 'لینڈ لائن نصب کرانے کے لیے لوگوں کی بھیڑ میں ہورہے اضافے کو دیکھ کر متعلقہ دفاتر کے باہر 'ایجنٹ' بھی نمودار ہوئے۔'

انہوں نے کہا کہ 'جوں ہی لینڈ لائن نصب کرانے کے لیے لوگوں کی بھیڑ میں اضافہ ہونے لگا تو متعلقہ دفاتر کے باہر ایجنٹ نمودار ہوئے جو فارم جمع کرنے میں ایک ہزار سے پندرہ سو روپے وصولتے ہیں جبکہ بذات خود فارم جمع کرنے میں صرف پانچ سو روپے لگتے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ ایجنٹ بی ایس این ایل کے سم کارڑ بھی مقررہ ریٹ سے کافی مہنگے داموں فروخت پر کرتے ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ 'کئی کیسز میں ایسا بھی ہوا کہ حکام نے لینڈ لائن نصب کرانے کے احکامات صادر کیے لیکن موقع پر حالات اس کے برعکس تھے۔'

انہوں نے کہا کہ 'کئی کیسز میں ایسا بھی ہوا کہ حکام نے کسی جگہ لینڈ لائن نصب کرانے احکامات صادر کیے لیکن جب عملہ جائے موقع پر گیا تو وہاں لینڈ لائن نصب کرنے کے لیے ضروری وسائل وسہولیات نایاب تھیں'۔

بی ایس این ایل کے جنرل مینیجر نذیر احمد نے بتایا کہ 'وہ ان کی نوٹس میں لائی جانے والی شکایات کو دیکھیں گے۔'

قابل ذکر ہے کہ بی ایس این ایل مالی بحران سے دوچار ہے لیکن وادی میں مواصلاتی نظام پر پابندی کے بعد جب لینڈ لائن سروس بحال ہوئی تو ہزاروں لوگوں نے لینڈ لائن کنکشن کی فراہمی کے لیے درخواستیں جمع کیں جس سے کمپنی کو کروڑوں روپے کا فائدہ پہنچا۔


بتادیں کہ وادی میں پانچ اگست کو مواصلاتی ذرائع پر پابندی عائد ہونے کے قریب ایک ماہ بعد لینڈ لائن سروس کو بحال کیا گیا تھا جس کے باعث ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے بی ایس این ایل کے دفاتر میں لینڈ لائن نصب کرانے کے لیے درخواستیں جمع کی تھیں۔

بی ایس این ایل کے صارفین کے ایک گروپ نے کہا کہ متعلقہ کمپنی کے لائن مین، لینڈ لائن نصب کرنے کے لیے بھاری رقم وصولتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم نے لینڈ لائن نصب کرانے کے لیے تمام لوازمات کو ادا کیا ہے۔ لائن مین، لینڈ لائن نصب کرنے کے لیے ایک ہزار سے دس ہزار روپے تک کا مطالبہ کرتے ہیں اور رقم ادا کرنے کے بعد بھی دو دن کا کام پندرہ دن گزر جانے کے باوجود بھی مکمل نہیں ہوپا رہا ہے۔'

ایک صارف نے اپنا نام مخفی رکھنے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ 'بی ایس این ایل کا فیلڈ عملہ لوگوں کی مجبوریوں کا فائدہ اٹھانے میں کوئی پس وپیش نہیں کررہا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'جب لینڈ لائن سروس بحال ہوئی تو لوگ لینڈ لائن نصب کرانے کے لیے بے تاب ہوگئے جس کا فیلڈ عملے نے بھر پور فائدہ اٹھانے کی کوشش کی، وہ لوگوں سے کنکشن لگانے کے لیے منہ مانگی رقم وصول کررہے ہیں'۔

ایک صارف نے کہا کہ 'لینڈ لائن نصب کرانے کے لیے لوگوں کی بھیڑ میں ہورہے اضافے کو دیکھ کر متعلقہ دفاتر کے باہر 'ایجنٹ' بھی نمودار ہوئے۔'

انہوں نے کہا کہ 'جوں ہی لینڈ لائن نصب کرانے کے لیے لوگوں کی بھیڑ میں اضافہ ہونے لگا تو متعلقہ دفاتر کے باہر ایجنٹ نمودار ہوئے جو فارم جمع کرنے میں ایک ہزار سے پندرہ سو روپے وصولتے ہیں جبکہ بذات خود فارم جمع کرنے میں صرف پانچ سو روپے لگتے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ ایجنٹ بی ایس این ایل کے سم کارڑ بھی مقررہ ریٹ سے کافی مہنگے داموں فروخت پر کرتے ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ 'کئی کیسز میں ایسا بھی ہوا کہ حکام نے لینڈ لائن نصب کرانے کے احکامات صادر کیے لیکن موقع پر حالات اس کے برعکس تھے۔'

انہوں نے کہا کہ 'کئی کیسز میں ایسا بھی ہوا کہ حکام نے کسی جگہ لینڈ لائن نصب کرانے احکامات صادر کیے لیکن جب عملہ جائے موقع پر گیا تو وہاں لینڈ لائن نصب کرنے کے لیے ضروری وسائل وسہولیات نایاب تھیں'۔

بی ایس این ایل کے جنرل مینیجر نذیر احمد نے بتایا کہ 'وہ ان کی نوٹس میں لائی جانے والی شکایات کو دیکھیں گے۔'

قابل ذکر ہے کہ بی ایس این ایل مالی بحران سے دوچار ہے لیکن وادی میں مواصلاتی نظام پر پابندی کے بعد جب لینڈ لائن سروس بحال ہوئی تو ہزاروں لوگوں نے لینڈ لائن کنکشن کی فراہمی کے لیے درخواستیں جمع کیں جس سے کمپنی کو کروڑوں روپے کا فائدہ پہنچا۔

Intro:Body:

allegations on bsnl company in kashmir valley


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.