جموں و کشمیر انتظامیہ کے ایک سینئر افیسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ' زیر حراست سیاسی لیڈران کو اس ہفتے کے آخر تک عارضی جیلوں سے اپنے گھروں میں منتقل کیا جائے گا۔'
اُن کا مزید کہنا تھا کہ ' جموں و کشمیر کے دو سابق وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ سمیت تمام سیاسی رہنماؤں کو انکے گھروں میں منتقل کیا جائے گا۔ ان رہنماؤں میں نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر اور سابق آئی اے ایس افسر شاہ فیصل شامل ہیں۔'
قبل ذکر ہے کی مسلسل پوچھنے کے باوجود بھی انتظامیہ نے یہ واضح نہیں کیا کہ ان لیڈران کو مکمل طور پر رہا کیا جائے گا یا اپنے گھروں میں نظربند رکھا جائے گا۔
واضح رہے کہ آج انتظامیہ نے پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے نائب صدر سرتاج مدنی، ترجمان وحید الرحمان پرہ اور سابق ایم ایل سی خورشید عالم کے علاوہ نیشنل کانفرنس کے علی محمد ڈار کو 6 ماہ بعد سب جیل ایم ایل اے ہوسٹل سے اپنے گھروں میں منتقل کیا گیا۔ تاہم ان لیڈروں کو بتایا گیا کہ وہ گھروں میں نظر بند رہیں گے۔
حکام نے علیحدگی پسند جماعتوں سے وابستہ درجنوں لیڈروں اور کارکنوں کو بھی حراست میں رکھا ہے جبکہ سینئر علیحدگی پسند رہنما سید علی گیلانی اور میرواعظ عمر فاروق اپنی رہائش گاہوں میں مقید ہیں۔
حکام نے سرکردہ صنعت کار شکیل قلندر کو بھی اس ہفتے کے اوائل میں رہا کیا جبکہ سپریم کورٹ کے حکم پر ملیشیا نشین کشمیری تاجر ڈاکٹر مبین شاہ کو گزشتہ ماہ اترپردیش کی ایک جیل سے رہا کردیا گیا۔