اس کی خوبصورتی کو دیکھنے اور قدرتی نظارے سے لطف اندوز ہونے کے لیے ملک اور ریاست سے کثیر تعداد میں لوگ پتنی ٹاپ کا رخ کرتے ہیں لیکن اب یہاں سیاحوں کی آمد میں کافی کمی نظر آ رہی ہے۔
جس کے سبب مقامی تاجر، خوانچہ فروش، شال فروش، چھوٹے بڑے ہوٹل مالکان اور گھوڑے مالکان سخت تشویش میں مبتلا ہیں۔
ہر روز ٹرانسپورٹ سے وابستہ اور دکان لگانے والے افراد سیاحوں کا انتظار کرتے رہتے ہیں لیکن شام کو مایوس ہو کر انہیں گھر لوٹنا پڑتا ہے۔
تاہم رامبن کے عوام کو امید ہے کہ ماتا ویشنو دیوی کے درشن کے لیے آنے والے عقیدت مند اور ملک بھر سے آنے والے سیاح پتنی ٹاپ کا رخ کریں گے اور ان کے روزگار کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوگا۔
اڑیسہ سے تعلق رکھنے والے سیاح نے ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کو پتنی ٹاپ آنے کی دعوت دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'یہ پر امن اور پر سکون جگہ ہے اور حالات بھی ساز گار ہیں۔کٹرا ماتا، ویشنو دیوی کے درشن کے لیے آنے والے یاتریوں کو بھی پتنی ٹاپ آنا چاہیے۔'
سیاحتی مقام پر کشمیری شال فروخت کرنے والے تاجروں نے بھی گزشتہ ایک ماہ سے کاروبار میں نقصان کا اعتراف کیا ہے۔
انہوں نے بھی سیاحوں سے اپیل کہ ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں پتنی ٹاپ کا رخ کریں تاکہ ان کا کاروبار شروع ہو سکیں۔