وہیں ذرائع کے حوالے سے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ انتظامی کونسل میں منتخب کئے جانے والے نمائندوں کو موجودہ لفٹیننٹ گورنر انتظامیہ میں مشیروں جیسے اختیارات ہونگے۔
انتظامی کونسل کی تشکیل اور اس سے تشکیل دئیے جانے کے تعلق سے قانونی جوازیت کیا ہے ۔اس بارے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے فون پر ماہر قانون ریاض خاور سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ یونین ٹریٹری میں ایل جی تعمیر ترقی کے کاموں کو مدنظر رکھ کر اپنی تجویز صدر ہند کو بھیج سکتا ہے اس کے بعد صدر جمہوریہ کو یہ اختیارات ہے کہ وہ انتظامیہ کونسل کی اجازت دے یا نہ دے ۔
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کونسل میں ممبران کو صرف انتظامی امور کے ہی اختیار ہوسکتے ہیں نہ کہ قانونی ۔
ایک سوال کے جواب میں ایڈوکیٹ ریاض خاور نے کہا کہ انتظامیہ کونسل کی تشکیل دی جانی کمیٹی میں عام لوگ ممبر بھی ہوسکتے یہ ضروری نہیں یے کہ منتخب ممبر کسی سیاسی پارٹی یا جماعت سے تعلق رکھتے ہوں۔
جبکہ ملکی قانون کی رو سے یوٹی میں قانونی اختیارات صرف صرف منتخب شدہ اسمبلی کو ہی ہوتے ہیں نہ کہ انتظامیہ کونسل کو ۔
دوسرے جانب نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ کے دلی جانے کو بھی انتظامیہ کونسل تشکیل دئیے جانے سے جوڑا جارہا یے لیکن ای ٹی وی بھارت نے این سی کے ترجمان عمران نبی ڈار سے اس حوالے سے پوچھا تو انہوں نے ان سبھی قیاس آرائیوں کو سرے سے ہی مسترد کیا اور کہا اگر یوٹی جموں وکشمیر میں آنے والے وقت میں کسی قسم کی انتظامی کمیٹی تشکیل پاتی یے تو نیشنل کانفرنس اپنا موقف وقت پر ضرور واضح کریں گے۔
قابل زکر ہے کہ گزشتہ سال 5اگست خصوصی حثیت کے خاتمے کے بعد جموں و کشمیر کو دو وفاقی علاقوں جموں وکشمیر اور لداخ میں تقسیم کیا گیا ہے۔