ریاست جموں کشمیر کے سرحدی ضلع کپواڑہ کے کلاروس سرکاری ہسپتال کی لاپرواہی کی وجہ سے دردزہ میں مبتلا ایک خاتون گاڑی میں بچے کو جنم دینے پر مجبور ہوئی اور بچہ ہلاک ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق کلارس سرکلی علاقے سے آئی دردزہ میں مبتلا خاتون فاطمہ بیگم زوجہ محمد شفع کوہلی ہسپتال پہنچی تو وہاں ہسپتال عملے نے مذکورہ مریض کو کچھ وقت کے لیے داخل کیا۔
فاطمہ کی حالت اور زیادہ بگڑ گئی تو ڈاکٹروں نے اس سے کپواڑہ ہسپتال منتقل کیا۔ جب مریض کے رشتہ داروں نےہسپتال عملےسے کپواڑہ لیجانے کے لیے گاڑی مانگی تو انہوں نے منع کر دیا۔
اس کے بعد مریض کی حالت اور بھی خراب ہوتی گئی جس کے بعد مریض کے رشتہ دار نے ایک گاڑی لائی اور مریضہ کو کپواڑہ پہنچانے کی تیاری کی جس دوران مریضہ کی حالت اور بگڑ گئی اور بچے کو گاڑی میں جنم دیا اور بچے کی موت واقع ہوئی۔
متاثرہ کے رشتہ داروں نے کلاروس ہسپتال میں مقیم عملہ اور محکمہ صحت کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔
انہوں نے مانگ کی کہ مذکورہ ڈاکٹروں کےخلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائیں۔
دریں اثناء چیف میڈکل افسر نے اس معاملے کو سختی سے لیتے ہوئے ایک تحقیقاتی ٹیم بیٹھادی اور تین دن کے اندر اندر ملوث ڈاکٹروں کے خلاف کارروائی کرنے کی یقین دہائی کی۔
قابل ذکر ہے کہ کچھ مہینے قبل سرینگر کے لل دید ہسپتال میں بھی اسی طرح کا ایک واقعہ پیش آیا اور یہاں سوال یہ اٹھتا ہے کہ آخری کیوں موٹی موٹی تنخواہ کھانے والے سرکاری اسپتالوں میں تعینات ڈاکٹر انسانی زندگیوں کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔