گردوارہ نے پاکستان سے آنے والے مہاجر خاندانوں کی خدمت کی اور یہ نہ صرف سکھوں بلکہ تمام مذہب کے لوگوں کے لیے رہنے کا ٹھکانہ رہا ہے۔گردوارہ نے کئی بار لنگر اور سماجی خدمت کے اقدامات کا اہتمام کیا۔2014 میں جموں و کشمیر میں آنے والے سیلاب کے دوران اس گردوارہ نے متاثرین کو بھی پناہ دی تھی۔
اطلاعات کے مطابق 2006 میں جموں و کشمیر حکومت نے سرینگر سے بارہمولہ تک قومی شاہراہ کی تعمیر شروع کی لیکن متعدد افادیت اس شاہراہ کو تعمیر کرنے میں رکاوٹ بنے رہے۔
سکھ برادری اور سرینگر ضلعی انتظامیہ کے درمیان طے پانے والی ایک تصفیہ کے مطابق قریب ہی متبادل مقام پر ایک نیا گردوارہ تعمیر کیا جائے گا۔
بارڈر روڈز آرگنائزیشن کے ذریعہ سرینگر۔ بارہمولہ شاہراہ کی تعمیر کی جائے گی جبکہ اننت ناگ ۔سرینگر حصہ این ایچ اے آئی نے انجام دیا ہے۔
یہ سڑک 2013 میں مکمل ہوئی تھی تاہم اس کی تعمیر کے لیے چار رکاوٹیں باقی ہیں۔ ان میں گرودوارہ، بجلی کی لائن، ایک پٹرول فلنگ اسٹیشن اور پانی کی فراہمی کی لائنیز شامل تھیں۔ زمین کے مالک جس کی زمین کو گرودوارے کے تبادلے کے لیے تجویز کیا گیا تھا اس پر اس نے اعتراض کیا اور 2014 میں اس اسٹے لگایا گیا تھا۔
آخر کار گرودوارہ مینجمنٹ اور ڈپٹی کمشنر سرینگر شاہد اقبال چودھری کے مابین اس سے متعلق بات چیت ہوئی جس کے بعد قومی شاہراہ کی تعمیر کے لیے اب راستہ بننا شروع ہوگیا۔
ڈپٹی کمشنر چودھری نے کہا کہ سکھ برادری نے کشمیر میں ایک تاریخ رقم کی ہے اور اسے ہر ایک کے لیے یاد رکھا جائے گا۔'