سوشل میڈیا کی رسائی تک مکمل پابندی یے جبکہ حکومت کی جانب سے سفید فہرست میں شامل کی گئیں 301 ویب سائٹس تک ہی رسائی کو ممکن بنادیا گیا ہے۔
لیکن گزشتہ چند دنوں سے بحال کی گئی یہ موبائل 2 جی سروس لوگوں کے لیے دردسر بن کے رہ گئیں ہے کیونکہ اس سے نہ تو کوئی سائٹ کھلتی ہے ,نہ ہی کوئی ڈاکومنٹ ڈاون لوڈ کیا جاسکتا یے اور نہ ہی وہ ویب سائٹس اچھی طرح کھل پاتی ہیں جو وائٹ لسٹ میں شامل کی گئیں ہیں جبکہ جی میل کھلنے میں بھی کافی وقت لگ جاتا ہے ۔
2 جی موبائل انڑنیٹ خدمات کی بحالی کے حکمومتی فیصلے کو مختلف طبقہ ہائے فکر کےلوگ پریشانی اور مذاق سے تعبیر کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ محکمہ داخلہ کا یہ حکمنامہ اقوام عالم کو گمراہ کرنے کا اقدام ہے جبکہ عوام اور عدالت عظمیٰ کو مطمئن کرنے کی کوشش۔
گزشتہ جمعہ کی شب محمکہ داخلہ نے وادی کشمیر میں 2جی انٹرنیٹ سروس کی بحالی کے لیے 10صفحات پر مشتمل ایک حکمنامہ جاری کیا۔
وہیں اس اعلان کے منظر عام پر آنے کے فوراً بعد دیر عائد درست عائد کے مصداق کچھ حد لوگوں نے خوشی کا اظہار بھی کیا لیکن وائٹ لسٹ بلیک لسٹ اور سماجی رابطہ سائٹوں پر قدغنوں کے بیچ 2 جی کی اتنی سست رفتار لوگوں کے لیے راحت کے بجائے پرہشانی کا موجب بن رہی۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ اس تیزرفتار دور میں کشمیر حکومتی اقدام کی وجہ سے پتھر کے زمانے میں واپس لوٹ چکا ہے۔
گزشتہ 6ماہ سے وادی کشمیر کے صحافی بھی محکمہ اطلاعات عامہ کے ایک چھوٹے سے کمرے تک محدود ہوکر رہ گئے ہیں۔
مقامی صحافی ہارون رشید کا کہنا ہے کہ حکومتی فیصلہ زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے اتنے طویل عرصے بعد انٹرنیٹ کی 2 جی بحالی تذلیل کے سوا کچھ بھی نہیں یے .5جی اور ڈیجل ایج میں 2 جی کی رفتار بے معنی ہے اور سپریم کورٹ آف انڈیا کو اس پر سنگین نوٹس لینا چائیے۔
واضح رہے حالیہ سماعت کے دوران جسٹس این وی رامانا.آر سبھاش ریڈی اور بی آر گوائی پر مشتمل عدالتی بینچ نے جموں وکشمیر کی انتظامیہ کو خطے میں انٹرنیٹ سروس پر عائد پابندی پر نظر ثانی کا حکم دیا تھا.