محکمے نے گزشتہ ہفتے اس تجارت کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دینے کا اعلان کیا تھا۔
محکمے کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مقیم بعض عناصر اس تجارت کے ذریعے غیر قانونی اسلحے، کرنسی اور منشیات کا کاروبار کرتے تھے۔
محکمہ داخلہ نے بدھ کو ایک فہرست جاری کی جس میں کہا گیا 10پاکستان نشین شدت پسند ہتھیار، منشیات اور جعلی کرنسی، کشمیر روانہ کرنے کیلئے حال میں معطل کی گئی ایل او سی تجارت کا غیر قانونی استعمال کرتے تھے۔
نئی دہلی سے جاری کئے گئے ایک بیان کے مطابق یہ سبھی افراد بنیادی طور کشمیر سے تعلق رکھتے ہیں اور انہوں نے سرحد پار کرکے شدت پسند تنظیموں میں شمولیت اختیار کی ۔
تحقیقات کے مطابق ان افراد نے اپنی ٹریڈ فرمز کھولی ہیں اور ایل او سی تجارت میں سرگرم ہیں۔
کشمیر کی سبھی تاجر انجمنوں نے کنٹرول لائن پر تجارت روکنے کے سرکاری اقدام کی مذمت کی ہے۔ نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی جیسی ہند نواز تنظیموں نے بھی اس اقدام کی مخالفت کی ہے۔
محکمہ داخلہ نے ایل او سی تجارت میں حصہ لینے والے سابق شدت پسندوں اور انکی تجارتی فرمز کی شناخت بھی کی ہے۔