دنیا بھر میں ہر ملک کے لوگ صبح کو نیند سے مکمل طور پر بیدار ہونے کے لیے چائے کی چسکی ضرور لیتے ہیں، ضلع کانگڑا کے پالم پور شہر کو چائے نگری کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
پالم پور چائے کو تاریخ کے اوراق میں تلاش کیا جائے تو اس علاقے میں چائے باغات کی ابتدأ ڈاکٹر جیمیسن نے کی تھی جو اس وقت شمال مغربی سرحد پر باٹنیکل گارڈن کے صدر تھے۔
چائے کے بیج انگریزوں نے چین سے لائے تھے اور کانگڑا میں چائے کی کھیتی سنہ 1850 میں شروع کی گئی، اس وقت پالم پور کی طرح ہی کیرالہ کے مننار میں بھی چائے کی کھیتی شروع کی گئی، دونوں جگہوں پر چائے کی کھیتی کی شروعات انگریزوں کے ذریعہ ہی کی گئی تھی۔
کانگڑا چائے کی کھیتی کی بات کی جائے تو موجودہ وقت میں 2300 ایکڑ پر اس کی کھیتی کی جارہی ہے، کانگڑا میں 2100 ایکڑ، منڈی میں 200 اور چنبا کے بھاٹیات میں صرف چھ ایکڑ میں چائے کی کھیتی کی جاتی ہے۔
اس علاقے میں چائے کے باغات کے تقریباً 400 مالکان ہیں ان میں سے بھی زیادہ تر مخصوص باغات کے مالک ہیں جبکہ دیگر چھوٹے اور متوسط چائے باغ کے مالکان کے پاس چھوٹے چھوٹے چائے کے باغات ہیں۔
واضح رہے کہ کانگڑا چائے کا کاروبار لگ بھگ 20 کروڑ کا ہے اور چھ ہزار لوگوں کا روزگار اس سے وابستہ ہے۔ اس کے ساتھ ہی جرمنی، فرانس، پاکستان اور افغانستان سمیت دیگر ممالک میں بھی کانگڑا کی مانگ ہے۔