1.25 بلین کی آبادی والےبھارت کو خواتین کے بااختیار بنانے کے لئے ہماچل کے لاہول اسپتی سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔ ملک کے سرد صحرائی لاہول-اسپیتی میں گھروں سے گاؤں اور گاؤں سے دوسرے اضلاع تک خواتین کی حکمرانی چلتی ہے۔ گھر کا سارا کنٹرول خواتین کے ہاتھ میں ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ زراعت اور باغبانی میں بھی خواتین کا سکہ چلتا ہے۔حتی کہ مالی فیصلے بھی خواتین کرتی ہے
سب سے اہم بات یہ ہے کہ خواتین کے خلاف جرائم بر نا ہونے کےبرابر ہیں۔
پچھلے تین سالوں میں لاہول-اسپتی میں عصمت دری کا ایک بھی واقعہ پیش نہیں آیا۔
یہاں ایک ہزار لڑکوں ہیں تو وہی 1033 لڑکیاں ہیں۔ یہاں خواتین کی خواندگی کی شرح بھی بہترین ہے۔ بھارت کی دیگر ریاستوں کو اس سرد صحرا سے خواتین کو بااختیار بنانے کا ایک بامقصد پیغام ملتا ہے۔
لاہول کی ثقافت خواتین بھی عزت کی حقدار ہے ۔جیسا درس دیتی ہے۔
یہاں بیٹی کی پیدائش کو اچھا خیال یعنی برکت ماناجاتا ہے۔ لاہول-اسپیتی میں ہرمحاذ پر بیٹیوں ، بہووں اور ماؤں کا سکہ چلتا ہے۔
لڑکی کے جنین قتل جیسی معاشرتی برائی کا کوئی سراغ نہیں ملتا ہے۔ یہاں بیٹیوں کو آگے بڑھنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔
لاہول-اسپیتی میں بیٹیوں کی پیدائش دھوم دھام سے منائی جاتی ہے۔انھیں زندگی میں آگے بڑھنے کے تمام مواقع فراہم کئے جاتے ہیں۔ معاشرتی برائی جہیز کی بارے میں بات کرنا بھی پسند نہیں کرتے ۔ یہاں کے لوگوں کا کہنا ہیکہ ان کو ان کی روایات پر فخر ہے۔