ان باتوں کا اظہار ایگریکلچر پروڈکشن اینڈ ہارٹیکلچر کے سیکرٹری منظور احمد لون نے جمعہ کے روز یہاں بینکٹ ہال میں منعقدہ عوامی شکایت کے ازالے کے کیمپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی پہلے ہی ترتیب دی گئی ہے اور اسے تمام شراکت داروں کی آراء حاصل کرنے کے لئے بھیج دیا گیا ہے ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ جموں کشمیر کو اپنی ہارٹیکلچر پالیسی دستیاب ہو گی جس کی بدولت باغبانی کے بنیادی ڈھانچے کو اپ گریڈ کرنے اور معیشت کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔
منظور احمد لون نے مزید کہا کہ حکومت جموں کشمیر میں مونو کراپنگ کی حوصلہ شکنی کے لئے تمام ممکنہ اقدامات کر رہی ہے کیونکہ مونو کراپنگ سے کسانوں کو کوئی فائدہ حاصل نہیں ہو رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بدلے میں ہمیں کسانوں کو چند مراعات فراہم کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مقامی کارخانہ داروں کو اپنی نرسریاں قائم کرنے کے لئے حوصلہ بڑھا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں لگ بھگ 400 نرسریاں قائم ہیں اور نیشنل ہارٹیکلچر بورڈ نے 78 نرسریوں کو ایکریڈائیٹ کیا ہے اور یہ سلسلہ جاری ہے ۔
منظور احمد لون نے کہا کہ جموں کشمیر میں کئی قسموں کی باغبانی مصنوعات تیار کی جاتی ہیں جن کی عالمی سطح پر شہرت حاصل ہے ۔ ان میں سیب ، بادام ، اخروٹ ، ناشپاتی ، گلاس و خوبانی شامل ہیں ان کے علاوہ جموں کشمیر کے گرم علاقوں میں آم ، سٹریس ، لیچی ، پپیا اور گاوا اُگائے جاتے ہیں ۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ حکومت نے ہارٹیکلچر پالیسی کو حتمی شکل دینے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ اس کمیٹی میں سکاسٹ کے ، سکاسٹ جے کے وائس چانسلر ، سابق وائس چانسلر یونیورسٹی آف ہارٹیکلچر اینڈ فارسٹری سولن ، سی آئی ٹی ایچ کے سابق ڈائریکٹر کے علاوہ معروف سائنس دان ، ٹیکنو کریٹ اور انتظامی سیکرٹری ہارٹیکلچر شامل ہیں ۔
ڈائریکٹر ایگریکلچر الطاف اندرابی ، ڈائریکٹر ہارٹیکلچر اعجاز احمد بٹ کے علاوہ متعلقہ محکموں کے اعلیٰ افسران عوامی شکایتی کیمپ کے دوران موجود تھے ۔
جموں و کشمیر کے لئے 'باغبانی پالیسی' ترتیب دی جا رہی ہے: منظور لون - حکومت جموں و کشمیر
باغبانی کے بنیادی ڈھانچے اور معیشت کو فروغ دینے کے سلسلے میں حکومت جموں و کشمیر کی اپنی ہارٹیکلچر پالیسی ترتیب دے رہی ہے تا کہ باغبانی کو درپیش مارکیٹنگ کے چیلنج اور فصل میں اضافہ کرنے سے متعلق معاملات کے ساتھ نمٹا جا سکے ۔
ان باتوں کا اظہار ایگریکلچر پروڈکشن اینڈ ہارٹیکلچر کے سیکرٹری منظور احمد لون نے جمعہ کے روز یہاں بینکٹ ہال میں منعقدہ عوامی شکایت کے ازالے کے کیمپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی پہلے ہی ترتیب دی گئی ہے اور اسے تمام شراکت داروں کی آراء حاصل کرنے کے لئے بھیج دیا گیا ہے ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ جموں کشمیر کو اپنی ہارٹیکلچر پالیسی دستیاب ہو گی جس کی بدولت باغبانی کے بنیادی ڈھانچے کو اپ گریڈ کرنے اور معیشت کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔
منظور احمد لون نے مزید کہا کہ حکومت جموں کشمیر میں مونو کراپنگ کی حوصلہ شکنی کے لئے تمام ممکنہ اقدامات کر رہی ہے کیونکہ مونو کراپنگ سے کسانوں کو کوئی فائدہ حاصل نہیں ہو رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بدلے میں ہمیں کسانوں کو چند مراعات فراہم کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مقامی کارخانہ داروں کو اپنی نرسریاں قائم کرنے کے لئے حوصلہ بڑھا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں لگ بھگ 400 نرسریاں قائم ہیں اور نیشنل ہارٹیکلچر بورڈ نے 78 نرسریوں کو ایکریڈائیٹ کیا ہے اور یہ سلسلہ جاری ہے ۔
منظور احمد لون نے کہا کہ جموں کشمیر میں کئی قسموں کی باغبانی مصنوعات تیار کی جاتی ہیں جن کی عالمی سطح پر شہرت حاصل ہے ۔ ان میں سیب ، بادام ، اخروٹ ، ناشپاتی ، گلاس و خوبانی شامل ہیں ان کے علاوہ جموں کشمیر کے گرم علاقوں میں آم ، سٹریس ، لیچی ، پپیا اور گاوا اُگائے جاتے ہیں ۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ حکومت نے ہارٹیکلچر پالیسی کو حتمی شکل دینے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ اس کمیٹی میں سکاسٹ کے ، سکاسٹ جے کے وائس چانسلر ، سابق وائس چانسلر یونیورسٹی آف ہارٹیکلچر اینڈ فارسٹری سولن ، سی آئی ٹی ایچ کے سابق ڈائریکٹر کے علاوہ معروف سائنس دان ، ٹیکنو کریٹ اور انتظامی سیکرٹری ہارٹیکلچر شامل ہیں ۔
ڈائریکٹر ایگریکلچر الطاف اندرابی ، ڈائریکٹر ہارٹیکلچر اعجاز احمد بٹ کے علاوہ متعلقہ محکموں کے اعلیٰ افسران عوامی شکایتی کیمپ کے دوران موجود تھے ۔