شملہ: ہماچل پردیش میں اس سال مانسون کی موسلا دھار بارش نے زبردست تباہی مچا رکھی ہے، اس کے نشانات شملہ سے کولو اور منڈی سے چمبا تک ہر ضلع میں دیکھے جا سکتے ہیں۔ سینکڑوں سڑکیں تباہ ہو چکی ہیں جبکہ بجلی اور پینے کے پانی کے کئی منصوبے ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں۔ 24 جون کو مانسون کی دستک کے ساتھ ہی ہماچل میں بارش نے تباہی مچا دی۔ اس کے بعد 8، 9 اور 10 جولائی کو ہونے والی موسلادھار بارشوں نے جو تباہی مچائی تھی وہ گزشتہ 5 دہائیوں میں نہیں دیکھی گئی تھی۔ اس کے بعد 13 اور 14 اگست کو طوفانی بارش نے کئی مقامات پر تباہی مچا دی ہے، جس میں 3 دنوں میں اب تک 72 لوگوں کی موت ہوچکی ہے۔
ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے پرنسپل سکریٹری اونکار چند شرما نے بتایا کہ گزشتہ تین دنوں میں 13، 14 اور 15 اگست کے دوران ریاست بھر میں بارشوں کی وجہ سے ہونے والی تباہی سے 72 لوگوں کی موت ہوچکی ہے اور اس تعداد مزید اضافہ بھی ہوکتا ہے، کیونکہ بعض مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ کے بعد لوگوں کے دبے ہونے کا خدشہ ہے اور ریسکیو آپریشن ابھی بھی جاری ہے۔ وزیراعلیٰ سکھوندر سنگھ سکھو نے کہا کہ گزشتہ 4 دنوں کے دوران ریاست میں 157 فیصد سے زیادہ بارش ہوئی ہے، جس کی وجہ سے ریاست بھر میں نقصان ہوا ہے۔ شملہ میں شدید بارش کی وجہ سے 500 درخت جڑ سے اکھڑ گئے ہیں۔ جس کی وجہ سے مقامی لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایسے میں محکمہ جنگلات کو جلد از جلد مناسب اقدامات کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔
سی ایم سکھو نے کہا کہ ریاستی حکومت ترجیحی بنیادوں پر سڑکوں، بجلی اور پانی جیسی سہولیات کو بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ تمام عارضی انتظامات ایک ماہ کے اندر کر لیے جائیں گے لیکن انفراسٹرکچر کو قائم کرنے میں ایک سال کا عرصہ لگے گا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ توقع ہے کہ انفراسٹرکچر اگلے سال ستمبر تک تیار ہو جائے گا۔ سی ایم سکھو نے کہا ہے کہ اس بار بارش کی وجہ سے ہماچل کو کافی نقصان پہنچا ہے۔ کئی سڑکیں بہہ گئی ہیں اور کئی مکانات بھی تباہ ہو گئے ہیں۔ مرکز کی ٹیم نے ہماچل کے آفت زدہ علاقوں کا بھی دورہ کیا ہے، ایسے میں مرکزی حکومت کی طرف سے امداد کی پہلی قسط کا انتظار ہے تاکہ ریاست کو ہونے والے نقصان کو دوبارہ پٹری پر لانے میں مدد مل سکے۔
یہ بھی پڑھیں:
ریاستی ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے اعداد و شمار کے مطابق ریاست میں 1762 مکانات مکمل طور پر تباہ ہوئے ہیں جبکہ 8952 مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ اس سال مانسون کے دوران اب تک 113 لینڈ سلائیڈنگ ہو چکی ہے۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے پرنسپل سکریٹری اونکار شرما کے مطابق مختلف مقامات پر راحت اور بچاؤ کا کام جاری ہے اور ضلع انتظامیہ سے لے کر پولیس، این ڈی آر ایف، ایس ڈی آر ایف اور مقامی لوگ اس کام میں لگے ہوئے ہیں۔ اب تک 2500 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔