ETV Bharat / state

آدھار اور پین کارڈ کے ذریعہ دھوکہ دہی میں غیر معمولی اضافہ

author img

By

Published : Jan 4, 2021, 4:26 PM IST

سائبر ڈپارٹمنٹ شملا نے رہنمایانہ خطوط جاری کی ہے کہ اگر کوئی آدھار کارڈ یا پین کارڈ ویریفیکیشن کے سلسلہ میں جانکاری مانگے تو اسے جانکاری نہیں دینا ہے۔

آدھار اور پین کارڈ کے ذریعہ دھوکہ دہی میں غیر معمولی اضافہ
آدھار اور پین کارڈ کے ذریعہ دھوکہ دہی میں غیر معمولی اضافہ

ایسا کرنے پر ٹھگی کا شکار بن سکتے ہیں۔

ریاست میں سائبر ٹھگی کا معاملات میں غیر معمولی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ پولیس جب تک لوگوں کو منظم طریقہ سے ان جرائم سے بچنے کے لیے بیدار نہیں کرتی ہے تب تک شاطر بدمعاش ٹھگی کے نت نئے طریقہ ڈھونڈھ نکالتے ہیں۔

تازہ معاملے میں سائبر حملہ آور آدھار کارڈ و پین کارڈ کے ذریعہ دھوکہ دہی انجام دیتے ہیں۔ شاطر آدھار یا پین کارڈ کا ویریفیکیشن کرانے کو کہتے ہیں۔ جیسے ہی کوئی شخص اس لنک پر کلک کرتا ہے تو اس کے بینک کھاتے کی تفصیلات حاصل کر کے جرائم پیشہ سائبر ٹھگی کو انجام دیتے ہیں۔

آدھار یا پین کارڈ کی معلومات کا اشتراک نہ کریں!

سائبر ڈپارٹمنٹ شملا نے رہنمایانہ خطوط جاری کی ہے کہ اگر کوئی آدھار کارڈ یا پین کارڈ ویریفیکیشن کے سلسلہ میں جانکاری مانگے تو اسے جانکاری نہیں دینا ہے۔ ایسا کرنے پر ٹھگی کا شکار بن سکتے ہیں۔ سائبر ڈپارٹمنٹ کے اے ایس پی رنویر راٹھور نے بتایا کہ ذاتی معلومات کے ذریعہ آنلائن جیب کترے ڈی ایکٹو فیس بک اکاؤنٹ کو ہیک یا کلون کرکے دھوکہ دہی انجام دیتے ہیں۔

سائبر سیل کے پاس درج ہوئی 35 شکایتیں

تین ماہ کے اندر سائبر سیل کے پاس تقریباً 35 ایسی شکایتیں آئیں ہیں۔ ان میں تقریباً 18 شکایتیں وقت پر موصول ہونے کی وجہ سے سائبر سیل نے دھوکہ دہی سے عین قبل شکایت کنندہ کو بچا لیا۔

صحیح وقت پر جانکاری ملنے کی وجہ سے سائبر سیل نے اکاؤنٹ بلاک کروا دیا۔ جس سے پیسہ جرائم پیشوں تک نہیں پہنچ سکا۔ پولیس کے مطابق دھوکہ دہی ایسے فیس بک اکاؤنٹ ہولڈر کو نشانہ بناتے ہیں جنہوں نے ایک بار آئی ڈی بنائی اور پھر کبھی کسی طرح کا رد عمل یا ایکٹیوٹی ظاہر نہیں کی۔

ذاتی معلومات سے دھوکہ دہی ہو رہی ہے

سائبر ماہرین کا کہنا ہے کہ فیس بک آئی ڈی بناتے وقت بیشتر یوزرس اپنی ذاتی معلومات کا عوامی طور پر اشتراک کر دیتے ہیں۔ نجی معلومات میں تاریخ پیدائش، موبائل نمبر، افراد خانہ کا نام وغیرہ قابل ذکر ہے۔

کچھ یوزرس ذاتی معلومات کو ہی پاسورڈ بنا لیتے ہیں۔ شاطر بدمعاش نجی معلومات کے ذریعہ فیس بک پیج کا کلون بناتے ہیں۔ کئی بار ٹھگ فیس بک آئی ڈی ہیک کر لیتے ہیں، جس کی وجہ سے دھوکہ دہی انجام دینا بدمعاشوں کے لیے آسان ہو جاتا ہے۔

بیماری اور حادثات کا حوالہ دے کر پیسے کا مطالبہ

بدمعاش شکایت کنندہ کے دوستوں کی بیماری یا سڑک حادثات کا بہانہ بنا کر کھاتے میں پیسہ جمع کروا لیتے ہیں۔ پیسے اگر یوپی آئی کے ذریعہ ٹرانسفر ہوتے ہیں تو واپس کروانا انتہائی مشکل ہو جاتا ہے۔ اگر پیسے بینک کھاتوں میں جمع ہوتے ہیں اور وقت پر سائبر سیل کو اطلاع مل جاتی ہے تو پیسے ملنے کے امکانات رہتے ہیں۔ ٹھگی کرنے کے پہلے بدمعاش فیس بک پر فرینڈ رکویسٹ بھیجتے ہیں۔ متعارف ہونے کی وجہ سے اس شخص کے قریبی دوبارہ رکویسٹ ایکسیپٹ کر لیتے ہیں۔

سوشل میڈیا سائٹر کا احتیاط سے استعمال کریں

واٹس ایپ، فیس بک، ٹویٹر یا انسٹا گرام جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا استعمال آئے دن بڑھتا جا رہا ہے۔ چند افراد ایسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مسلسل متحرک رہتے ہیں۔ ان کے استعمال کے دوران احتیاط برتنے سے دھوکہ دہی سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔

ٹو وے آتھینٹیکیشن کھلا رکھنے سے دھوکہ دہی کے امکانات میں کمی

آتھینٹیکیشن کھلا رکھنے سے میل یا میسیج پر جانکاری مل جاتی ہے۔ اس کے ساتھ پروفائل فوٹو کو بھی لاک کر کے رکھنا چاہئے۔ ہمیں ہمہ وقت بیدار رہنے کی ضرورت ہے۔ سوشل میڈیا کے استعمال کے تئیں بڑھتے عوامی رجحانات کی وجہ سے دھوکہ دہی کے معاملات میں غیر معمولی اضافہ ہو رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:دہلی فسادات 2020: سیکولر روایات پر گہرا زخم

ہمیں اس تعلق سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ سوشل میڈیا کا استعمال ہوشیاری کے ساتھ کرنا چاہئے۔ جہاں کسی پر شبہ ہو۔ فوراً اس کی اطلاع سائبر سیل کو دینا چاہئے ساتھ ہی کسی غیر متعارف شخص سے گفتگو سے بھی گریز کرنا چاہئے۔

ایسا کرنے پر ٹھگی کا شکار بن سکتے ہیں۔

ریاست میں سائبر ٹھگی کا معاملات میں غیر معمولی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ پولیس جب تک لوگوں کو منظم طریقہ سے ان جرائم سے بچنے کے لیے بیدار نہیں کرتی ہے تب تک شاطر بدمعاش ٹھگی کے نت نئے طریقہ ڈھونڈھ نکالتے ہیں۔

تازہ معاملے میں سائبر حملہ آور آدھار کارڈ و پین کارڈ کے ذریعہ دھوکہ دہی انجام دیتے ہیں۔ شاطر آدھار یا پین کارڈ کا ویریفیکیشن کرانے کو کہتے ہیں۔ جیسے ہی کوئی شخص اس لنک پر کلک کرتا ہے تو اس کے بینک کھاتے کی تفصیلات حاصل کر کے جرائم پیشہ سائبر ٹھگی کو انجام دیتے ہیں۔

آدھار یا پین کارڈ کی معلومات کا اشتراک نہ کریں!

سائبر ڈپارٹمنٹ شملا نے رہنمایانہ خطوط جاری کی ہے کہ اگر کوئی آدھار کارڈ یا پین کارڈ ویریفیکیشن کے سلسلہ میں جانکاری مانگے تو اسے جانکاری نہیں دینا ہے۔ ایسا کرنے پر ٹھگی کا شکار بن سکتے ہیں۔ سائبر ڈپارٹمنٹ کے اے ایس پی رنویر راٹھور نے بتایا کہ ذاتی معلومات کے ذریعہ آنلائن جیب کترے ڈی ایکٹو فیس بک اکاؤنٹ کو ہیک یا کلون کرکے دھوکہ دہی انجام دیتے ہیں۔

سائبر سیل کے پاس درج ہوئی 35 شکایتیں

تین ماہ کے اندر سائبر سیل کے پاس تقریباً 35 ایسی شکایتیں آئیں ہیں۔ ان میں تقریباً 18 شکایتیں وقت پر موصول ہونے کی وجہ سے سائبر سیل نے دھوکہ دہی سے عین قبل شکایت کنندہ کو بچا لیا۔

صحیح وقت پر جانکاری ملنے کی وجہ سے سائبر سیل نے اکاؤنٹ بلاک کروا دیا۔ جس سے پیسہ جرائم پیشوں تک نہیں پہنچ سکا۔ پولیس کے مطابق دھوکہ دہی ایسے فیس بک اکاؤنٹ ہولڈر کو نشانہ بناتے ہیں جنہوں نے ایک بار آئی ڈی بنائی اور پھر کبھی کسی طرح کا رد عمل یا ایکٹیوٹی ظاہر نہیں کی۔

ذاتی معلومات سے دھوکہ دہی ہو رہی ہے

سائبر ماہرین کا کہنا ہے کہ فیس بک آئی ڈی بناتے وقت بیشتر یوزرس اپنی ذاتی معلومات کا عوامی طور پر اشتراک کر دیتے ہیں۔ نجی معلومات میں تاریخ پیدائش، موبائل نمبر، افراد خانہ کا نام وغیرہ قابل ذکر ہے۔

کچھ یوزرس ذاتی معلومات کو ہی پاسورڈ بنا لیتے ہیں۔ شاطر بدمعاش نجی معلومات کے ذریعہ فیس بک پیج کا کلون بناتے ہیں۔ کئی بار ٹھگ فیس بک آئی ڈی ہیک کر لیتے ہیں، جس کی وجہ سے دھوکہ دہی انجام دینا بدمعاشوں کے لیے آسان ہو جاتا ہے۔

بیماری اور حادثات کا حوالہ دے کر پیسے کا مطالبہ

بدمعاش شکایت کنندہ کے دوستوں کی بیماری یا سڑک حادثات کا بہانہ بنا کر کھاتے میں پیسہ جمع کروا لیتے ہیں۔ پیسے اگر یوپی آئی کے ذریعہ ٹرانسفر ہوتے ہیں تو واپس کروانا انتہائی مشکل ہو جاتا ہے۔ اگر پیسے بینک کھاتوں میں جمع ہوتے ہیں اور وقت پر سائبر سیل کو اطلاع مل جاتی ہے تو پیسے ملنے کے امکانات رہتے ہیں۔ ٹھگی کرنے کے پہلے بدمعاش فیس بک پر فرینڈ رکویسٹ بھیجتے ہیں۔ متعارف ہونے کی وجہ سے اس شخص کے قریبی دوبارہ رکویسٹ ایکسیپٹ کر لیتے ہیں۔

سوشل میڈیا سائٹر کا احتیاط سے استعمال کریں

واٹس ایپ، فیس بک، ٹویٹر یا انسٹا گرام جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا استعمال آئے دن بڑھتا جا رہا ہے۔ چند افراد ایسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مسلسل متحرک رہتے ہیں۔ ان کے استعمال کے دوران احتیاط برتنے سے دھوکہ دہی سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔

ٹو وے آتھینٹیکیشن کھلا رکھنے سے دھوکہ دہی کے امکانات میں کمی

آتھینٹیکیشن کھلا رکھنے سے میل یا میسیج پر جانکاری مل جاتی ہے۔ اس کے ساتھ پروفائل فوٹو کو بھی لاک کر کے رکھنا چاہئے۔ ہمیں ہمہ وقت بیدار رہنے کی ضرورت ہے۔ سوشل میڈیا کے استعمال کے تئیں بڑھتے عوامی رجحانات کی وجہ سے دھوکہ دہی کے معاملات میں غیر معمولی اضافہ ہو رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:دہلی فسادات 2020: سیکولر روایات پر گہرا زخم

ہمیں اس تعلق سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ سوشل میڈیا کا استعمال ہوشیاری کے ساتھ کرنا چاہئے۔ جہاں کسی پر شبہ ہو۔ فوراً اس کی اطلاع سائبر سیل کو دینا چاہئے ساتھ ہی کسی غیر متعارف شخص سے گفتگو سے بھی گریز کرنا چاہئے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.