جمعہ کی دوپہر کو قصور وار کو سخت سکیورٹی کے درمیان عدالت میں پیش کیا گیا اوردو منٹ تک جاری رہی کارروائی میں قصور وار کو سزا سنائی گئی۔
سی بی آئی نے گذشتہ 28 اپریل کو نیلو کو تعزیرات ہند اورپوکسو ایکٹ کی مختلف شقوں کے تحت نیلو کو عصمت دری اور قتل کا قصوارقرار دیا گیا تھا ۔ عدالت کا یہ فیصلہ اس واقعے کے چار سال بعد آیا ہے۔ ملزم نیلو گذشتہ 37 ماہ سے جیل میں ہے۔ سی بی آئی نے ملزم کو اپریل میں گرفتار کیا تھا اور جولائی 2018 کو عدالت میں چالان داخل کیا تھا۔
واضح رہے کہ شملہ کے کوٹ کھائی تھانہ علاقے میں جولائی 2017 میں اس گھناؤنے واقعے سے سب کے رونگھٹے کھڑے ہو گئے تھے۔ 4 جولائی 2017 کو ایک طالبہ (گڑیا) اسکول سے واپسی کے دوران لاپتہ ہوگئی۔ 6 جولائی کو کوٹ کھائی کے تاندی جنگل سے اس کی لاش ملی تھی ۔ پولیس تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ بچی کا عصمت دری کے بعد بے رحمی سے قتل کیا گیا ۔ لڑکی کے ساتھ اس درندگی کے اس واقعہ کے خلاف شدید عوامی غصہ پھوٹ پڑا ۔ اس کے بعد لوگوں نے سڑک پر مشتعل ہوکر اس معاملے میں سخت کارروائی کا مطالبہ کیا تھا ۔
ریاستی ہائی کورٹ نے اس معاملے کی تحقیقات سی بی آئی کو سونپی ۔ گڑیا ریپ مرڈر اورسورج قتل معاملہ میں دو الگ الگ کیس درج کیے ۔ سی بی آئی نے سورج قتل معاملے میں آئی جی زیدی سمیت 9 پولیس افسران اور ملازمین کو گرفتار کیا تھا ۔ بعد میں اس معاملے میں ایک نیا موڑ آیا اور ان تمام ملزمان کو جیل سے رہا کردیا گیا۔
سی بی آئی نے ڈی این اے ٹیسٹ کی بنیاد پر اپریل 2018 کونیلونامی چیرانی کو گرفتار کیا تھا۔ سی بی آئی نے اس معاملے کی تفتیش کے دوران کوٹ کھائی اور آس پاس کے دیہات کے سیکڑوں لوگوں سے پوچھ گچھ کی تھی اور بڑی تعداد میں چیرانیوں کے خون کے نمونے بھی لئے گئے تھے۔ اس معاملے میں سی بی آئی نے 59 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے۔