ملک میں لاک ڈاؤن جاری ہے۔ ایسی صورتحال میں عام لوگوں کو کھانے پینے کی کمی محسوس ہونے لگی ہے۔ خاص کر غریب عوام کے لیے دو وقت کے کھانے کا انتظام کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ ایسی صورتحال میں ریاست ہریانہ کے گروگرام میں مالی بحران سے پریشان نوجوان کی خودکشی نے بہت سے سوالات کو جنم دیا ہے۔
کورونا وائرس کے بھارت میں آنے کے بعد لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا تھا۔ حکومت کے سامنے لوگوں کے کھانے پینے کے انتظامات کو پورا کرنا ایک چیلینج ہے۔ لیکن حکومت نے دعوی کیا تھا کہ لاک ڈاؤن کے دوران کسی غریب کو بھوکا نہیں سونے دیا جائے گا۔ لیکن حکومت کے وہ لاکھوں دعوے ہوا ہوائی ثابت ہو رہے ہیں۔ جب گروگرام میں ایک نوجوان نے مالی پریشانی کے سبب خودکشی کرلی۔
نوجوان کی خودکشی کے بعد گروگرام پولیس کے اے سی پی کرائم پرتپال سنگھ کا کہنا ہے کہ نوجوان کی موت کی وجہ بھوک نہیں تھی۔ بلکہ نوجوان ذہنی طور پر پریشان تھا۔
مکیش اصل میں بہار کے بانکا کا رہنے والا ہے اور پیشے سے پینٹر تھا۔ جو گذشتہ کئی دنوں سے مالی پریشانی کا شکار تھا۔ بتایا جا رہا ہے کہ کچھ دن قبل اس نوجوان نے اپنا موبائل فون ڈھائی ہزار روپے میں بیچا تھا۔ اس رقم سے اس نے گھر کا راشن لیا اور بچوں کے لیے ایک پنکھا خریدا تھا۔
مکیش اپنی اہلیہ اور چار بچوں کے ساتھ گذشتہ 8 سے 10 سالوں سے گروگرام کے سرسوتی کنج کی کچی آبادی میں رہائش پذیر تھا۔ اہلیہ کے مطابق، مکیش گذشتہ 4-5 ماہ سے مکمل طور پر بے روزگار تھا۔ خاندان کی پرورش کے لیے روزانہ کام کرتا تھا۔ جس کی وجہ سے اس پر بہت سارا قرض بھی ہو گیا تھا۔
لاک ڈاؤن کے بعد مکیش کام نہیں کر پایا تھا۔ جس کی وجہ سے بچوں کو کھانا کھلانا اور بھی دشوار ہوگیا۔ کام نہ ہونے کی وجہ سے اس کے پاس پیسہ بھی نہیں تھا۔ توقع کی جا رہی تھی کہ لاک ڈاؤن 14 اپریل کے بعد کھل جائے گا، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ جس کی تشویش اور بڑھ گئی۔ جب بیوی قریبی کچی آبادی میں والدین سے ملنے گئی۔ اسی وقت مکیش نے خود کشی کرلی۔
اطلاع کے بعد سیکٹر 53 تھانہ کی پولیس موقع پر پہنچ گئی۔ پولیس نے لاش کا پوسٹ مارٹم کرکے لواحقین کے حوالے کر دیا ہے۔ پولیس اس خودکشی کو ذہنی طور پر پریشان شخص کی موت قرار دے رہی ہے۔ جس پر پولیس نے دفعہ 174 کی کارروائی کی ہے۔ پولیس کے اس عمل پر کنبہ کے افراد نے سوالات اٹھائے ہیں۔ کنبے کا کہنا ہے کہ اگر ان کے پاس کھانے کا راشن ہوتا تو مکیش خودکشی نہیں کرتا۔