پانی زندگی کی سب سے اہم جزء ہے۔ یہ زندگی کی ضروریات میں سے سب سے اہم ضرورت ہے۔ اگرچہ زمین کا تین چوتھائی حصہ پانی سے بھرا ہوا ہے لیکن اس کے مسلسل استحصال اور استعمال کی وجہ سے لاکھوں انسان پیاسے مر رہے ہیں۔
کئی علاقوں میں زمین کا پانی خشک ہو چکا ہے یا سطح آب میں بہت زیادہ کمی آگئی ہے۔ بھارت کے متعدد اضلاع میں بھی پانی کی سطح خطرے کے نشان سے بھی نیچے گر گئی ہے۔ لہذا آنے والی نسلوں کے لئے پانی کو بچانے کی ضرورت ہے۔
بارش کا پانی بھی قدرت کا ایک ایسا وسیلہ ہے کہ اگر اسے بچایا گیا تو کسی حد تک پانی کی قلت سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔
ہریانہ کے ضلع پلول میں ایک گاؤں ہے۔ جس نے بارش کے پانی کے تحفظ کے لئے دنیا بھر کے لئے ایک مثال قائم کی ہے۔
بھیڈوکی گاؤں پانی کی اہمیت کو اچھی طرح سمجھ چکا ہے۔ یہ گاؤں بارش کے ہر قطرہ کو بچاتا ہے تاکہ مستقبل میں پانی کی قلت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ آج پورا ملک اس گاؤں کی کوششوں پر فخر محسوس کر رہا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی پانی کے تحفظ کے لیے کی گئی کوششوں کے لیے اس گاؤں کی تعریف کی ہے۔
دراصل سنہ 2016 میں گاؤں بھیڈوکی میں ستیہ دیو گوتم سرپنچ منتخب ہوئے تھے۔ ستیہ دیو گوتم نے بی ٹیک اور ایم بی اے کیا ہے۔ انہوں نے لاکھوں روپے کے پیکیج کی نوکری کو چھوڑ کر اپنے گاؤں کی تصویر بدلنے کا خواب دیکھا تھا اور آج وہ اپنے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے میں مصروف ہیں۔
سب سے پہلے انہوں نے ایک سرکاری اسکول میں پانی جمع کرنے کا پلانٹ لگایا۔ سرپنچ نے اسکول کی عمارت کی چھت پر جمع پانی کو اسٹور کرنے کے لیے پائپ بچھائے۔ نالیوں کے ذریعہ سڑک اور باقی پانی سے بھرے ہوئے مقامات کو جوڑا اور اسکول کے ایک حصے میں تقریبا 8 فٹ چوڑائی اور 10 فٹ لمبائی کی تین انڈر گراؤنڈ ٹنکی بنوائی۔
سرپنچ ستیہ دیو گوتم کے اقدام سے گاؤں کی ہریجن بستی کے تقریباً 40 مکانات کو نئی زندگی ملی ہے۔ پہلے پانی کی نکاسی نہ ہونے کی وجہ سے ان مکانوں کے سامنے پانی بھر جاتا تھا لیکن اب یہاں پانی ذخیرہ کرنے کا پلانٹ بھی لگا دیا گیا ہے۔
اب بارش کے موسم میں ہریجن بستی کی گلیوں میں پانی جمع نہیں ہوتا ہے۔ لوگوں کی آمدورفت بھی آسان ہوگئی ہے۔ جب بھی بارش ہوتی ہے تو یہاں کا پلانٹ بھی اسکول کے پلانٹ کی طرح کام کرتا ہے۔
بارش کے بعد سارا پانی نالوں کے ذریعہ جمع ہو کر ٹینک تک پہنچتا ہے اور آہستہ آہستہ زمین میں رِستا رہتا ہے۔
بھیڈوکی گاؤں نے پانی کے تحفظ کے لئے نہ صرف پانی کا ذخیرہ کرنے کے لیے منصوبے بنائے گئے بلکہ اس گاؤں کے سرپنچ نے مانسون میں گاؤں کے وسط میں موجود تالاب کے 'اوور فلو ' کی پریشانی کو بھی دور کردیا۔
گاؤں کے ہر کھیت تک پانی پہنچایا جا سکے، اس کے لئے سرپنچ ستیہ دیو کو انجینئرنگ کی تعلیم کام آئی۔ سرپنچ نے گاؤں کے کھیتوں میں تقریبا دو کلومیٹر تک ہر 200 سے 300 میٹر کی دوری پر 6 فٹ چوڑائی اور 10 فٹ لمبائی کا حوض بنوایا۔ سیوریج پائپ ان گڑھوں سے جڑا ہوا ہے۔
ایسی صورتحال میں جب بھی کسانوں کو پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ کسان ان گڑھوں میں پائپ ڈالتے ہیں اور کھیتوں تک پانی پہنچاتے ہیں۔
وزیر اعظم مودی کی ستائش کے بعد پلول ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ جتیندر کمار بھی کافی خوش ہیں۔ وہ ایک طرف گاؤں کے سرپنچ کی تعریف کر رہے ہیں تو دوسری طرف دیگر گاؤں کے سرپنچوں سے بھی اپیل کر رہے ہیں کہ وہ اس نئے منصوبے پر کام کریں تاکہ پانی کا تحفظ کیا جاسکے۔