ریاست ہریانہ کے ضلع نوح میوات میں غیرملکی تبلیغی جماعت کے لوگوں کے پاسپورٹ آج واپس کر دئے گئے ہیں۔ جس کے بعد بنگلہ دیش کے رہنے والے حبیب الرحمن نے کہا کہ 'آج ان کا پاسپورٹ واپس ملا ہے۔ وہیں سری لنکا کہ رمیز نے کہا کہ 'وہ اپنی خوشی کو لفظوں میں بیاں نہیں کر سکتے'۔
اس موقع پر موجود کانگریس پارٹی کے سینئررہنما و رکن اسمبلی آفتاب احمد نے کہا کہ 'عدالت کے احکامات کے مطابق آج تبلیغی جماعت کے افراد کو پاسپورٹ واپس کئے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ میں عدالت میں مقدمہ کی پیروی کرنے والے وکلاء کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ مزید میوات کے لوگوں نے تبلیغی جماعت کے ساتھیوں کی جو مہمان نوازی کی ہے۔ یہی میوات کی خصوصی پہچان ہے۔
وہیں ایڈوکیٹ شوکت علی نے کہا کہ 'یہ ملک کا پہلا معاملہ ہے جہاں تبلیغی کے کسی بھی ساتھی کو کوئی سزا نہیں ہوئی اورنا ہی کوئی ضمانت ہوئی بلکہ سب باعزت بری ہوئے ہیں۔
اس دوران سیشن عدالت میں پاسپورٹ سپردگی کی عرضی بھی دی گئی او رکن اسمبلی آفتاب احمد نے وزارت داخلہ ہریانہ سمیت اعلی افسران سے بات بھی کی۔جس کے بعد آج سبھی کے پاسپورٹ لوٹا دئے گئے۔
دراصل کورونا وائرس جب ملک میں پھیل رہا تھا تب یہ غیر ملکی تبلیغی جماعت کے افراد نوح میں مقیم تھے۔ ان پر یہ الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے جماعت مرکز میں رہنے کی جانکاری پولیس اور ضلعی انتظامیہ سے چھپائی تھی۔
حکومت کے جانب سے تبلیغی جماعت پر یہ الزام عائد کیا گیا کہ تبلیغی جماعت کے افراد کی وجہ سے ہی کورونا وائرس تیزی سے پھیلا ہے۔ لیکن نچلی عدالت اور سیشن جج پرشانت رانا کی عدالت نے بھی سبھی دفعات کو بے بنیاد مانا۔