ہریانہ ریاستی کانگریس نے یہاں کے سات اضلاع میں دھان کی سینچائی پر پابندی عائد کرنے کے ریاستی حکومت کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ہریانہ کی سابق چیف پارلیمانی سکریٹری و کانگریس صدر کماری شیلجا کے سیاسی مشیر رام کشن گجر، ملانا کے رکن اسمبلی ورون چودھری اورہریانہ ریاستی کانگریس کمیٹی کے خزانچی روہت جین نے آج جاری کیا۔
جاری کیے گئے اس مشترکہ بیان میں کہا کہ ریاستی حکومت کو دھان کی سینچائی بند کرنے کے بجائے پانی کے وسائل مہیا کرانے چاہیے۔
انہوں نے ریاست کے ضلع امبالہ اور ساہا، کرنال کے اسندھ، کیتھل کے پنڈری، جند کے نروانا، کروکشترکے تھانیسر، یمنا نگر کے رادور اور سونی پت ضلع کے گننور علاقوں میں دھان کی بوائی پرپابندی لگانے کے حکومت کے فیصلے کو تغلقی، عوام اور کسان مخالف فرمان قرار دیا۔
کانگریس رہنماوں نے کہا کہ جب حکومت تسلیم کرتی ہے کہ شمالی ہریانہ ڈارک زون میں آتا ہے تو اس نے ریاست کی سابقہ کانگریس حکومت کے وقت میں تعمیر ہونے والی دادوپور نلوی نہر منصوبہ کو کس بنیاد پر بند کیا ہے، اس کی وجہ سے کسانوں کو زبردست نقصان ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کی تعمیر ہونے سے زیر زمین پانی کی سطح میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
کانگریس حکوت میں دادوپور نلوی نہر کا منصوبہ اگر آج پورا ہوتا تو سات اضلاع میں دھان کی کاشت پر پابندی عائد کرنے کی ضروت نہیں پڑتی۔
کانگریس رہنما نے دادوپور نلوی نہر منصوبہ دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت نے دھان کی کاشت پر پابندی کا فیصلہ واپس نہیں لیا تو کانگریس کسانوں اور عوام کی مدد سے اس کی مخالفت کرے گی۔