ETV Bharat / state

مذہبی عبادت گاہوں کے کھولے جانے کے متعلق علماء میوات کی آرا

ریاست ہریانہ کے ضلع نوح، میوات کے علماء نے ان لاک ون کے دوران مساجد میں نماز پڑھنے کی اجازت کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

Opinions of Mewat Ulema regarding the opening of religious places of worship
مذہبی عبادت گاہوں کے کھولے جانے کے متعلق علماء میوات کی آرا
author img

By

Published : Jun 11, 2020, 4:59 PM IST

میوات کے معروف عالمی دین مفتی زاہد حسین نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں اس میں یہ تشویش کی بات نظر آتی ہے کہ پانچ لوگ ہی نماز مسجد میں ادا کریں۔ اس کی تطبیق کچھ اس طرح دی جا سکتی ہے کہ ایک وقت میں پانچ افراد ہی مسجد میں نماز ادا کریں پھر اس کے بعد مزید لوگ آئیں اور نماز ادا کرتے جائیں۔

مذہبی عبادت گاہوں کے کھولے جانے کے متعلق علماء میوات کی آرا

انہوں نے کہا کہ اس عالمی وبا کے دوران ہمیں ہر حال میں محکمہ صحت صوبائی حکومت اور مرکزی حکومت کی ہدایات پر عمل پیرا ہونا ہے۔

جامعہ صدیقہ نوح کے ناظم مفتی تعریف سلیم نے کہا کہ حکومت کے فیصلے کا خیر مقدم ہے اسلئے کہ دو مہینے سے زیادہ مساجد کو بند رکھنے کے بعد کھولنے کی اجازت دی گئی ہے لیکن جن علاقوں میں میں کورونا وائرس کافی حد تک ختم ہو چکا ہے ان علاقوں میں مساجد میں نمازیوں کی تعداد کے تعین کو بھی ختم کردیا جانا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح بازاروں میں سماجی دوری کے ساتھ لوگوں کی تعداد پر کوئی لگام نہیں ہے ویسے ہی مساجد میں بھی سماجی دوری کے ساتھ نمازیوں کی تعداد پر کوئی قید نہیں ہونی چاہیے۔

مدرسہ اشاعت العلوم کھرکڑی کے بانی اور جمعیت علماء کے ہریانہ پنجاب چنڈی گڑھ ہماچل کے نائب صدر مولانا حکیم الدین اشرف اٹاوڑی نے کہا کہ جس طرح بازاروں میں تعداد پر کوئی روک ٹوک نہیں ہے اسی طرح مذہبی عبادت گاہوں چاہے وہ مندر ہوں مساجد ہوں چرچ یا گرودوارے ہوں سبھی کو کھول دینا چاہیے۔ یا پھر اگر کورونا وائرس کے کیسز مسلسل بڑھ رہے ہیں تو پھر حکومت کو لاک ڈاؤن کھولنا ہی نہیں تھا۔

میوات کے معروف عالمی دین مفتی زاہد حسین نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں اس میں یہ تشویش کی بات نظر آتی ہے کہ پانچ لوگ ہی نماز مسجد میں ادا کریں۔ اس کی تطبیق کچھ اس طرح دی جا سکتی ہے کہ ایک وقت میں پانچ افراد ہی مسجد میں نماز ادا کریں پھر اس کے بعد مزید لوگ آئیں اور نماز ادا کرتے جائیں۔

مذہبی عبادت گاہوں کے کھولے جانے کے متعلق علماء میوات کی آرا

انہوں نے کہا کہ اس عالمی وبا کے دوران ہمیں ہر حال میں محکمہ صحت صوبائی حکومت اور مرکزی حکومت کی ہدایات پر عمل پیرا ہونا ہے۔

جامعہ صدیقہ نوح کے ناظم مفتی تعریف سلیم نے کہا کہ حکومت کے فیصلے کا خیر مقدم ہے اسلئے کہ دو مہینے سے زیادہ مساجد کو بند رکھنے کے بعد کھولنے کی اجازت دی گئی ہے لیکن جن علاقوں میں میں کورونا وائرس کافی حد تک ختم ہو چکا ہے ان علاقوں میں مساجد میں نمازیوں کی تعداد کے تعین کو بھی ختم کردیا جانا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح بازاروں میں سماجی دوری کے ساتھ لوگوں کی تعداد پر کوئی لگام نہیں ہے ویسے ہی مساجد میں بھی سماجی دوری کے ساتھ نمازیوں کی تعداد پر کوئی قید نہیں ہونی چاہیے۔

مدرسہ اشاعت العلوم کھرکڑی کے بانی اور جمعیت علماء کے ہریانہ پنجاب چنڈی گڑھ ہماچل کے نائب صدر مولانا حکیم الدین اشرف اٹاوڑی نے کہا کہ جس طرح بازاروں میں تعداد پر کوئی روک ٹوک نہیں ہے اسی طرح مذہبی عبادت گاہوں چاہے وہ مندر ہوں مساجد ہوں چرچ یا گرودوارے ہوں سبھی کو کھول دینا چاہیے۔ یا پھر اگر کورونا وائرس کے کیسز مسلسل بڑھ رہے ہیں تو پھر حکومت کو لاک ڈاؤن کھولنا ہی نہیں تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.