ETV Bharat / state

ہندو مسلم بھائی چارہ کو ختم کرنے کی کوشش - ریاست ہریانہ

ریاست ہریانہ کے ضلع میوات کے فروز پور جھرکا کورٹ میں شادی کا معاملہ مسلسل طول پکڑتا جارہا ہے۔

author img

By

Published : Aug 24, 2019, 3:21 AM IST

Updated : Sep 28, 2019, 1:44 AM IST


فروز پور جھرکا علاقے میں ابھی بھی کشیدگی برقرار ہے۔ اس تعلق سے وکیل اور سماجی کارکن رمضان چودھری نے بتایا کہ میوات ہمیشہ سے ہندو مسلم بھائی چارہ اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا مثال پیش کرتا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند دنوں سے کچھ شرارتی عناصر کی جانب سے علاقے کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر قانون کی بات کی جائے تو شادی کے اس معاملے میں لڑکا اور لڑکی دونوں کو قانونی تحفظ حاصل ہے لیکن سماجی بندشوں کی وجہ سے کچھ دشواریاں آ رہی ہیں لیکن اس ملک میں قانون سب سے بالاتر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آر ایس ایس اور اسکی ذیلی تنظیموں نے اس معاملہ میں جس طرح کے ردعمل کا اظہار کیا اسکی ہم مزمت کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ نہایت شرمناک کی بات ہے کہ کچھ صحافیوں نے بھی اس معاملے کو 'لو جہاد' اور جبرا تبدیلی مذہب سے جوڑ کر پیش کیا ہے۔


فروز پور جھرکا علاقے میں ابھی بھی کشیدگی برقرار ہے۔ اس تعلق سے وکیل اور سماجی کارکن رمضان چودھری نے بتایا کہ میوات ہمیشہ سے ہندو مسلم بھائی چارہ اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا مثال پیش کرتا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند دنوں سے کچھ شرارتی عناصر کی جانب سے علاقے کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر قانون کی بات کی جائے تو شادی کے اس معاملے میں لڑکا اور لڑکی دونوں کو قانونی تحفظ حاصل ہے لیکن سماجی بندشوں کی وجہ سے کچھ دشواریاں آ رہی ہیں لیکن اس ملک میں قانون سب سے بالاتر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آر ایس ایس اور اسکی ذیلی تنظیموں نے اس معاملہ میں جس طرح کے ردعمل کا اظہار کیا اسکی ہم مزمت کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ نہایت شرمناک کی بات ہے کہ کچھ صحافیوں نے بھی اس معاملے کو 'لو جہاد' اور جبرا تبدیلی مذہب سے جوڑ کر پیش کیا ہے۔

Intro:


Body:فروزپورجھرکا کورٹ میرج معاملہ مسلسل طول پکڑتا جارہا ہے۔ فروزپورجھرکا میں فی الحال بھی کشیدگی برقرار ہے۔ اس متعلق وکیل اور سماجی کارکن رمضان چودھری نے بتایا کہ میوات میں بھائی چارہ ہمیشہ سے مثالی رہا ہے۔لیکن فیروز پور جھرکا میوات کا یہ معاملہ کچھ شرارتی عناصر کی وجہ سے خراب ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر قانون کی بات کی جائے تو لڑکا اور لڑکی دونوں کو قانونی تحفظ حاصل ہے لیکن سماجی طور پر اس سے ہماری ساجھا تہذیب کو نقصان پہنچایا یے۔ لیکن اس ملک میں قانون سب سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کی کی یہ نہایت شرمناک بات ہے کہ کچھ صحافیوں نے اس معاملے کو لو جہاد سے اور زبردستی تبدیلی مذہب سے جوڈ کر لکھا ہے۔جو لوگ ماحول خراب کرنا چاہتے ہیں اور جانبدار صحافیوں کی بھی میں مذمت کرتا ہوں ۔ بائٹ: رمضان چودھری وکیل اور سماجی کارکن


Conclusion:
Last Updated : Sep 28, 2019, 1:44 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.