فروز پور جھرکا علاقے میں ابھی بھی کشیدگی برقرار ہے۔ اس تعلق سے وکیل اور سماجی کارکن رمضان چودھری نے بتایا کہ میوات ہمیشہ سے ہندو مسلم بھائی چارہ اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا مثال پیش کرتا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند دنوں سے کچھ شرارتی عناصر کی جانب سے علاقے کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر قانون کی بات کی جائے تو شادی کے اس معاملے میں لڑکا اور لڑکی دونوں کو قانونی تحفظ حاصل ہے لیکن سماجی بندشوں کی وجہ سے کچھ دشواریاں آ رہی ہیں لیکن اس ملک میں قانون سب سے بالاتر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آر ایس ایس اور اسکی ذیلی تنظیموں نے اس معاملہ میں جس طرح کے ردعمل کا اظہار کیا اسکی ہم مزمت کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ نہایت شرمناک کی بات ہے کہ کچھ صحافیوں نے بھی اس معاملے کو 'لو جہاد' اور جبرا تبدیلی مذہب سے جوڑ کر پیش کیا ہے۔