ریاست ہریانہ کے ضلع کے پرتاپ نگر میں مسلم برادری نے مہا پنچایت کا انعقاد کیا۔ اس دوران ہزاروں کی تعداد میں مسلم برادری کے لوگ جمع ہوئے اور زرعی قوانین کے خلاف جاری کسانوں کی تحریک کی حمایت کا اعلان کیا۔
اس مہاپنچایت میں بھارتی کسان یونین سے وابستہ رہنماؤں کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔ اس موقع پر کانگریس کے رہنما شیام سندر بترا اور کسان رہنما سنجو اور مندیپ کو بھی دعوت دی گئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ بی جے پی حکومت نئے زرعی قوانین نافذ کر کے کسانوں کو مارنے کا کام کر رہی ہے وہیں اس آندولن کو بی جے پی کبھی سکھ برادری تو کبھی جاٹ برادری کا آندولن بتا رہی ہے اور آج کی یہ مہا پنچایت اور ہریانہ حکومت کی آنکھ کھولنے کے لیے کافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'یہ تحریک کسی مخصوص برادری کی نہیں بلکہ 36 برادری کی تحریک ہے اور ان کا آندولن کسی بھی طرح سے ٹوٹنے والا نہیں ہے۔
بتا دیں کہ یمونا نگر کے پرتاپ نگر علاقے میں تقریباً 10 ہزار سے زیادہ مسلم برادری کے لوگ کاشتکاری پر منحصر ہیں اور مہا پنچایت کر کے انہوں نے کسان تحریک کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
مجھے بتادیں کہ یمنون نگر کے علاقے پرتاپ نگر میں ، مسلم برادری کے 10،000 سے زیادہ افراد کاشتکاری پر منحصر ہیں اور آج مہپنچایت کی حمایت کرکے انہوں نے کسان تحریک کی حمایت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت غیر ضروری طور پر کسانوں پر نئے زرعی قوانین نافذ کرنے کی کوشش کر رہی ہے ، لیکن وہ ایسا نہیں ہونے دیں گے۔
واضح رہے کہ 27 نومبر 2020 سے نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کو آندولن جاری ہے۔ اس دوران حکومت اوت کسان تنظیموں کے مابین تقریباً ایک درجن میٹنگز ہوچکی ہے لیکن کچھ نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔