ETV Bharat / state

مسلم بین الاقوامی کھلاڑی مدد کا منتظر - کشتی کا میدان

ملک اور بیرون ممالک میں تایکونڈو اور کشتی کے میدان میں اچھے اچھوں کی ناک میں دم کرنے والی رضیہ بانو کو ابھی بھی حکومت کی امداد کا انتظار ہے۔

Wrestler waiting for justice
author img

By

Published : Jul 1, 2019, 11:29 PM IST

ملک کا سب سے پچھڑا علاقہ، میوات میں پرورش پائیں رضیہ بانو نے لوگوں کے طعن و تشنہ کو برداشت کرکے اپنے والد کی خواہش کو پورا کرنے کے لیے تایکوانڈو میں مہارت حاصل کی اور 33 میڈلز حاصل کیے۔

معاشرے کی محدود ذہنیت کی وجہ سے رضیہ کو اپنا گھر چھوڑ کر دوسرے علاقہ میں رہنا پڑا۔

معاشرتی جنگ کے باوجود رضیہ کا ارادہ اس قدر مستحکم تھا کہ انہوں نے نہ صرف ملک میں بلکہ بیرون ملک میں بھی طلائی تمغہ حاصل کیا۔

تایکوانڈو کھلاڑی رضیہ بانو

سماج کے ساتھ رضیہ کو حکومت سے بھی سوتیلے برتاؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ملک اور بیرون ممالک میں بھارت کا نام روشن کرنے والی رضیہ کو حکومت کی جانب سے کوئی مدد نہیں ملی ہے۔

رضیہ کا کہنا ہے کہ 'شاید ان کا مسلمان ہونا ہی حکومت کو کھٹکتا ہے اسی لیے انہیں ابھی تک کوئی مدد نہیں ملی۔ جبکہ اگر وہ کسی دوسرے مذہب سے تعلق رکھتیں تو انہیں حکومت اب تک کوئی نہ کوئی ملازمت کا آفر کر چکی ہوتی۔

ابھی فی الحال رضیہ بانو کشتی کے میدان میں محنت کر رہی ہیں کیونکہ انہیں ایسا لگتا ہے کہ شاید اس میدان میں حکومت کی نظر کرم ان پر ہو جائے۔

ملک کا سب سے پچھڑا علاقہ، میوات میں پرورش پائیں رضیہ بانو نے لوگوں کے طعن و تشنہ کو برداشت کرکے اپنے والد کی خواہش کو پورا کرنے کے لیے تایکوانڈو میں مہارت حاصل کی اور 33 میڈلز حاصل کیے۔

معاشرے کی محدود ذہنیت کی وجہ سے رضیہ کو اپنا گھر چھوڑ کر دوسرے علاقہ میں رہنا پڑا۔

معاشرتی جنگ کے باوجود رضیہ کا ارادہ اس قدر مستحکم تھا کہ انہوں نے نہ صرف ملک میں بلکہ بیرون ملک میں بھی طلائی تمغہ حاصل کیا۔

تایکوانڈو کھلاڑی رضیہ بانو

سماج کے ساتھ رضیہ کو حکومت سے بھی سوتیلے برتاؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ملک اور بیرون ممالک میں بھارت کا نام روشن کرنے والی رضیہ کو حکومت کی جانب سے کوئی مدد نہیں ملی ہے۔

رضیہ کا کہنا ہے کہ 'شاید ان کا مسلمان ہونا ہی حکومت کو کھٹکتا ہے اسی لیے انہیں ابھی تک کوئی مدد نہیں ملی۔ جبکہ اگر وہ کسی دوسرے مذہب سے تعلق رکھتیں تو انہیں حکومت اب تک کوئی نہ کوئی ملازمت کا آفر کر چکی ہوتی۔

ابھی فی الحال رضیہ بانو کشتی کے میدان میں محنت کر رہی ہیں کیونکہ انہیں ایسا لگتا ہے کہ شاید اس میدان میں حکومت کی نظر کرم ان پر ہو جائے۔

Intro:ملک اور بیرون ملک میں تایکوانڈو اور کشتی کے میدان میں اچھے اچھوں کو پانی پلا چکی رضیہ بانو کو ابھی بھی حکومت کے نظر کرم کا انتظار ہے.


Body: ملک کے سب سے پچھڑے علاقہ میوات میں پلی بڑی رضیہ بانو نے لوگوں کے طعن و تشنہ کو برداشت کرکے اپنے والد کی خواہش کو پورا کرنے کے لیے تایکوانڈو میں مہارت حاصل کہ جس میں انہوں نے 33 میڈلز حاصل کئے.

سماج کی چھوٹی زہنیت کی وجہ سے رضیہ کو اپنا گھر چھوڑ دوسرے علاقہ میں رہنا پڑا. سماج سے لڑھتے لڑھتے رضیہ دھن کی اتنی پکی ہو گئی کہ انہوں نے نہ صرف ملک میں بلکہ بیرون ملک میں طلائی تمغہ حاصل کیے.

سماج کے ساتھ ساتھ رضیہ کو حکومت سے بھی سوتیلے برتاؤ سہنا پڑھا ملک اور بیرون ملک میں بھارت کا نام روشن کرنے والی رضیہ کو حکومت کی جانب سے کوئی مدد نہیں ملی.

رضیہ کہتی ہیں کہ شاید ان کا مسلمان ہونا ہی حکومت کو کھٹکتا ہے اسی لیے انہیں ابھی تک کوئی مدد نہیں ملی جبکہ اگر وہ کسی دوسرے مذہب سے ہوتی تو انہیں حکومت اب تک کوئی ملازمت کا آفر کر چکی ہوتی.

ابھی فی الحال رضیہ بانو کشتی کے میدان میں مہنت کر رہی ہیں کیونکہ انہیں ایسا لگتا ہے کہ شاید اسی طرح کی حکومت نظر کرم ان پر ہو جائے.


Conclusion:
رضیہ بانو ریسلر

شاہنواز مرزا، کوچ
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.