ETV Bharat / state

Bulldozer Action in Nuh نوح میں بلڈوزر کاروائی کے خلاف جمعیۃ علماء کی نئی پٹیشن سپریم کورٹ میں داخل - ے بلڈوزر انہدامی کارروائی پر سوموٹو

جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے بلڈوزر کاروائی پر پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ کے از خود نوٹس کا خیرمقدم کیا لیکن بلڈوزر کارروائی متاثرین کی باز آباد کاری، معاوضہ اور ٹرانزٹ گھروں میں قیام اور خاطی افسران پر کاروائی کے لیے جمعیۃ علماء ہند نے سپریم کورٹ سے رجو ع بھی کیا ہے اور عدالت سے درخواست کی ہے کہ وہ تمام ریاستوں کو ہدایت جاری کرے کہ وہ بلڈوز کی غیر قانونی انہدامی کاروائی سے باز آجائیں ورنہ ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

Jamiat Ulema i Hind moves SC against bulldozer action in Nuh
نوح میں بلڈوزر کاروائی کے خلاف جمعیۃ علماء کی نئی پٹیشن سپریم کورٹ میں داخل
author img

By

Published : Aug 8, 2023, 8:55 PM IST

نئی دہلی: ہریانہ کے ضلع نوح میں مسلمانوں کی املاک پر جاری بلڈوزر کی کاروائی پر پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ از خود نوٹس کا خیرمقدم کرتے ہوئے جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی کہا ہے کہ اس معاملے پر جمعیۃ نے سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب ہریانہ ہائی کورٹ نے از خود نوٹس لے کر بلڈوزر کاروائی روک لگا دی ہے لیکن غیر قانونی طور پر انہدام کئے گئے تقریباً ساڑھے چھ سو کچے پکے مکانات کے مکینوں کی باز آباد کاری، معاوضہ اور ٹرانزٹ گھروں میں قیام اور خاطی افسران پر کاروائی کے لئے کوئی حکم جاری نہیں کیا ہے۔

حالانکہ جسٹس گرمیت سنگھ سندھاوالیا، جسٹس ہرپریت کور جیون نے بلڈوزر انہدامی کاروائی پر سوموٹو ایکشن لیتے ہوئے ہریانہ حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔ بلڈوز ر کارروائی متاثرین کی باز آباد کاری، معاوضہ اور ٹرانزٹ گھروں میں قیام اور خاطی افسران پر کارروائی کے لیے جمعیۃ علماء ہند نے سپریم کورٹ سے رجو ع کیا ہے اور عدالت سے درخواست کی ہے کہ وہ تمام ریاستوں کو ہدایت جاری کرے کہ وہ بلڈوز کی غیر قانونی انہدامی کارروائی سے باز آجائیں ورنہ ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

عدالت سے مزید درخواست کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے بلڈوزر کاروائی پر اسٹے کے علاوہ ریاستوں کو ہدایت نہیں دیئے جانے کی وجہ سے دیگر ریاستیں بلڈوزر کاروائی کررہی ہیں، بلڈوزر کاروائی غیر قانونی ہے، بلڈوزر چاہے کسی بھی مذہب کے لوگوں کی املاک پر چلے۔ مبینہ ملزمین کے گھروں پر یا صرف اس وجہ سے کہ فلاں عمارت سے مبینہ پتھراؤ بازی کی گئی تھی بلڈوزر سے اسے منہدم کردیا جائے۔ یہ جرم ثابت ہونے سے پہلے سزا دینے جیسا ہے جو قانوناً غلط ہے۔ عرضی میں مزید تحریر ہے کہ کسی بھی مکان کو خواہ اس کی تعمیر غیر قانونی ہی کیوں نا ہو بغیر نوٹس دیئے منہدم نہیں کیا جاسکتا، انہدامی کاروائی کرنے سے قبل قانونی کاروائی مکمل کرنا ضروری ہے۔

آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی جواہر یادو کا وہ بیان جس میں انہوں نے کہا کہ فسادات میں ملوث لوگوں کے مکانات منہدم کردیئے جائیں، فسادیوں نے ضلع کا امن ومان برباد کیا ہے، انہیں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا اس بات کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ بلڈوزر چلانے کا مقصد غیر قانونی تعمیرات کو ختم کرنا نہیں ہے بلکہ ایک مخصوص طبقے کے لوگوں کی زندگی اجیرن کرنا ہے۔ عرضی میں مزید کہا گیا ہے کہ اترپردیش، مدھیہ پردیش، دہلی، گجرات اور دیگر ریاستوں میں گذشتہ سال بلڈوزر کے ذریعہ انہدامی کاروائی انجام دی گئی تھی جس پر سپریم کورٹ نے اسٹے لگادیا تھا اور سخت زبانی تبصرے بھی کئے تھے لیکن سپریم کورٹ کی جانب سے تحریری ہدایت نہ ہونے کی وجہ سے آج نوح جیسا واقعہ پیش آیا۔

یہ بھی پڑھیں:

عدالت سے درخواست کی گئی وہ بلڈوزر معاملے میں زیر سماعت عرضداشتوں پر جلد از جلد سماعت کرے۔ کیونکہ عدالت نے نوح واقعہ سے قبل ان عرضداشتوں پر ستمبر 2023کے اخیر میں سماعت کئے جانے کا حکم جاری کیا تھا، جس میں جمعیۃعلماء ہند 18/اپریل 2022 سے فریق ہے۔ واضح رہے کہ نوح میں چار دن تک چلنے والی بلڈوزر کاروائی میں تقریباً سات سو گھروں، دکانوں، ہوٹلوں کو مہندم کیا گیا، مسلمانوں کی کروڑوں کی املاک بغیر کسی عدالتی حکم نامہ کے مٹی میں ملا دی گئیں۔

بلڈوزر کارروائی سے متاثرہونے والوں کی جانب سے املاک کو ہوئے نقصان کے معاوضے اور قانونی ضابطہ سے بالاتر ہوکر جن افسران نے انہدامی کارروائی کوانجام دیا اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کو لیکر جمعیۃعلماء ہند الگ سے آج ایک پٹیشن پنجاب وہریانہ ہائی کورٹ میں داخل کرنے والی تھی مگر بعض اہم کاغذات کے مکمل نہ ہونے سے پٹیشن داخل نہیں ہوسکی، کاغذات تیار کرائے جارہے ہیں اور دو تین روز کے اندر ہی یہ پٹیشن بھی داخل کردی جائے گی۔ (یو این آئی)

نئی دہلی: ہریانہ کے ضلع نوح میں مسلمانوں کی املاک پر جاری بلڈوزر کی کاروائی پر پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ از خود نوٹس کا خیرمقدم کرتے ہوئے جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی کہا ہے کہ اس معاملے پر جمعیۃ نے سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب ہریانہ ہائی کورٹ نے از خود نوٹس لے کر بلڈوزر کاروائی روک لگا دی ہے لیکن غیر قانونی طور پر انہدام کئے گئے تقریباً ساڑھے چھ سو کچے پکے مکانات کے مکینوں کی باز آباد کاری، معاوضہ اور ٹرانزٹ گھروں میں قیام اور خاطی افسران پر کاروائی کے لئے کوئی حکم جاری نہیں کیا ہے۔

حالانکہ جسٹس گرمیت سنگھ سندھاوالیا، جسٹس ہرپریت کور جیون نے بلڈوزر انہدامی کاروائی پر سوموٹو ایکشن لیتے ہوئے ہریانہ حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔ بلڈوز ر کارروائی متاثرین کی باز آباد کاری، معاوضہ اور ٹرانزٹ گھروں میں قیام اور خاطی افسران پر کارروائی کے لیے جمعیۃ علماء ہند نے سپریم کورٹ سے رجو ع کیا ہے اور عدالت سے درخواست کی ہے کہ وہ تمام ریاستوں کو ہدایت جاری کرے کہ وہ بلڈوز کی غیر قانونی انہدامی کارروائی سے باز آجائیں ورنہ ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

عدالت سے مزید درخواست کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے بلڈوزر کاروائی پر اسٹے کے علاوہ ریاستوں کو ہدایت نہیں دیئے جانے کی وجہ سے دیگر ریاستیں بلڈوزر کاروائی کررہی ہیں، بلڈوزر کاروائی غیر قانونی ہے، بلڈوزر چاہے کسی بھی مذہب کے لوگوں کی املاک پر چلے۔ مبینہ ملزمین کے گھروں پر یا صرف اس وجہ سے کہ فلاں عمارت سے مبینہ پتھراؤ بازی کی گئی تھی بلڈوزر سے اسے منہدم کردیا جائے۔ یہ جرم ثابت ہونے سے پہلے سزا دینے جیسا ہے جو قانوناً غلط ہے۔ عرضی میں مزید تحریر ہے کہ کسی بھی مکان کو خواہ اس کی تعمیر غیر قانونی ہی کیوں نا ہو بغیر نوٹس دیئے منہدم نہیں کیا جاسکتا، انہدامی کاروائی کرنے سے قبل قانونی کاروائی مکمل کرنا ضروری ہے۔

آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی جواہر یادو کا وہ بیان جس میں انہوں نے کہا کہ فسادات میں ملوث لوگوں کے مکانات منہدم کردیئے جائیں، فسادیوں نے ضلع کا امن ومان برباد کیا ہے، انہیں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا اس بات کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ بلڈوزر چلانے کا مقصد غیر قانونی تعمیرات کو ختم کرنا نہیں ہے بلکہ ایک مخصوص طبقے کے لوگوں کی زندگی اجیرن کرنا ہے۔ عرضی میں مزید کہا گیا ہے کہ اترپردیش، مدھیہ پردیش، دہلی، گجرات اور دیگر ریاستوں میں گذشتہ سال بلڈوزر کے ذریعہ انہدامی کاروائی انجام دی گئی تھی جس پر سپریم کورٹ نے اسٹے لگادیا تھا اور سخت زبانی تبصرے بھی کئے تھے لیکن سپریم کورٹ کی جانب سے تحریری ہدایت نہ ہونے کی وجہ سے آج نوح جیسا واقعہ پیش آیا۔

یہ بھی پڑھیں:

عدالت سے درخواست کی گئی وہ بلڈوزر معاملے میں زیر سماعت عرضداشتوں پر جلد از جلد سماعت کرے۔ کیونکہ عدالت نے نوح واقعہ سے قبل ان عرضداشتوں پر ستمبر 2023کے اخیر میں سماعت کئے جانے کا حکم جاری کیا تھا، جس میں جمعیۃعلماء ہند 18/اپریل 2022 سے فریق ہے۔ واضح رہے کہ نوح میں چار دن تک چلنے والی بلڈوزر کاروائی میں تقریباً سات سو گھروں، دکانوں، ہوٹلوں کو مہندم کیا گیا، مسلمانوں کی کروڑوں کی املاک بغیر کسی عدالتی حکم نامہ کے مٹی میں ملا دی گئیں۔

بلڈوزر کارروائی سے متاثرہونے والوں کی جانب سے املاک کو ہوئے نقصان کے معاوضے اور قانونی ضابطہ سے بالاتر ہوکر جن افسران نے انہدامی کارروائی کوانجام دیا اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کو لیکر جمعیۃعلماء ہند الگ سے آج ایک پٹیشن پنجاب وہریانہ ہائی کورٹ میں داخل کرنے والی تھی مگر بعض اہم کاغذات کے مکمل نہ ہونے سے پٹیشن داخل نہیں ہوسکی، کاغذات تیار کرائے جارہے ہیں اور دو تین روز کے اندر ہی یہ پٹیشن بھی داخل کردی جائے گی۔ (یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.