نیشنل ہیلتھ مشن(این ایچ ایم) کے ملازمین ریاست بھر میں 13500 کے قریب اپنی خدمات فراہم کر رہے ہیں۔ جن کی ایک ماہ کی تنخواہ 30 کروڑ کے لگ بھگ ہے۔
این ایچ ایم کے ریاستی صدر ریحان رضا نے وزیر اعلی منوہر لال کو خط لکھا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ وہ اضافی تنخواہ نہیں لیں گے۔
اس کے علاوہ انہوں نے اس خط کو وزیر صحت انیل وج، وزیر محنت، ہریانہ حکومت کے پرنسپل سکریٹری، ایس ایس راجیو اروڑا ، این ایچ ایم کے ڈائریکٹر سمیت کئی افسران کو بھیجا ہے۔
این ایچ ایم کے ریاستی صدر ریحان رضا نے صحافیوں سے خصوصی گفتگو کے دوران کہا کہ ان کی تنظیم قوم پرست ملازم کی تنظیم ہے۔ جس کا پالیسی نعرہ اور مقصد قومی مفاد کا حامل ہے۔
ملک اور ریاست کورونا وائرس کی وجہ سے معاشی بحران سے دوچار ہیں۔ ایسی صورتحال میں دوگنا تنخواہ لینا عزت نفس کو گروی رکھنے جیسا ہے۔ لہذا یہ فیصلہ ریاستی ایگزیکٹو اور ملازمین سے مشاورت کے بعد لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے قومی مفاد میں دوگنا تنخواہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے اور ساتھ ہی ہریانہ حکومت کو بھی یقین دلایا ہے کہ ان کے ملازمین فائر فرنٹ پر ثابت قدم رہتے ہوئے خدمات کی فراہمی جاری رکھیں گے۔
ریاستی صدر نے مزید کہا ہے کہ ہریانہ حکومت نے اس تباہی کے وقت غریبوں ، مزدوروں اور عام لوگوں کے لئے وسیع انتظامات کیے ہیں ، جس کے لئے ان کا اظہار تشکر کرنا ضروری ہے۔
ہریانہ کے 9 اضلاع ضلع کے منڈی کھیڑا گاؤں کا رہائشی رضا نے وزیر اعلی کے اعلان کے 24 گھنٹوں کے اندر ہی ایک بڑا فیصلہ لے کر حیرت زدہ کر دیا ہے۔
ایسے لوگوں کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ این ایچ ایم ملازمین کی جانب سے دوگنا تنخواہ نہ لینے کے اقدام کے بعد اب کچھ دوسرے ملازمین بھی سامنے آسکتے ہیں۔ جس کے بعد ہریانہ حکومت کو معاشی بحران سے نمٹنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔