پانی پت کے صنعت کاروں نے پہلی مرتبہ ریسائیکلنگ کے ذریعے بھارت میں چینی کمبل کی مانگ کو بالکل کم کردیا ہے اور اب تو یہ کہ پانی پت کے کمبل چین بھی درآمد کرنے لگا ہے۔
پانی پت کے صنعت کار اور انڈین چیمبر آف کانفرنس کے سابق سربراہ پریتم سچدیو کا کہنا ہے کہ 'پانی پت کی ریسائیکلنگ صنعت اول نمبر پر ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس کی شروعات یوروپی ممالک سے ہوتی ہے جہاں ایک بار کپڑا پہننے کے بعد ڈرائی کلین کرانا بہت مہنگا پڑتا ہے اس لیے رد کیا گیا کپڑا گجرات کے کانڈلا بندرگاہ پرلایا جاتا ہے اور وہاں سے اس کی چھٹائی کی جاتی ہے۔ اور پھر وہاں سے مختلف ری سائیکلنگ کمپنیاں اس کا الگ الگ استعمال کرتی ہیں۔