دہلی: ریاست ہریانہ کے ضلع سونی پت کے صاندل کلاں گاؤں میں واقع ایک مسجد میں نماز تراویح کے دوران کچھ شرپسندوں نے اچانک حملہ کر دیا۔ اس دوران کئی نمازی شدید طور پر زخمی ہوگئے تھے۔ پانچ ہزار کی آبادی والے اس گاؤں میں محض 15 مکان مسلمانوں کے ہیں۔ اس گاؤں میں آزادی کے بعد سے آج تک کبھی کوئی فرقہ وارآنہ فساد نہیں ہوا لیکن اب ایسا کیا ہو گیا کہ مقامی لوگوں کو ایک مخصوص مذہب سے نفرت ہوگئی ہے اور ہندو مسلم بھائی چارہ ختم ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ وہیں اس واقعہ کے بعد جمعیت علما ہند کے ایک وفد نے مولانا یحییٰ کریمی کی قیادت میں سونی پت کے صاندل کلاں گاؤں میں نمازیوں پر ہوئے حملے کی تحقیق اور متاثرین کی داد رسی کے لئے دورہ کیا۔
اس دوران جمعیت علماء ہند کے وفد میں شامل رہے مولانا عظیم اللہ صدیقی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ صاندل کلاں گاؤں میں شرپسندوں نے عین نماز تراویح کے دوران جب لوگ سجدے میں تھے لاٹھی، ڈنڈے اور دھار دار اسلحے سے حملہ کردیا، جس کی وجہ سے 10 سے 15 نمازی شدید طور سے زخمی ہو گئے۔ زخمی ہونے والوں میں عورتیں، بچے اور بوڑھے بھی شامل ہیں۔ حالانکہ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزمین کی گرفتاری کر لی ہے، اس کے باوجود ہندو اکثریت طبقے کے اس گاؤں میں جہاں محض 15 گھر مسلمانوں کے ہیں، وہاں کے مسلمان خوف زدہ اور ڈرے ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں: Attack On Namazis In Haryana ہریانہ میں نمازیوں پر حملہ، پولیس نے 16 ملزمین کو حراست میں لیا
انہوں نے بتایا کہ ان کے وفد نے سب سے پہلے سونی پت کے سول اسپتال میں زیر علاج متاثرہ مہر اللہ سے ملاقات کی۔ مہر اللہ کی عمر 84 سال ہے، انہوں نے وفد کو بتایا کہ بغیر کسی جھگڑے اور تناؤ کے ان شر پسندوں نے نمازیوں پر حملہ کردیا، جس کا انہیں بالکل امکان نہیں تھا۔ انہوں نے بتایا کہ حملہ آور مہر اللہ کے پڑوسی تھے جو انہیں کے سامنے پیدا ہوئے اور پروان چڑھے۔ یہ سب ان کے بچوں کی طرح تھے لیکن جب انہوں نے حملہ کیا تو سب سے زیادہ زخم ان کے دل پر آئے کیونکہ انہوں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ان کے ساتھ ان کے اپنے گاؤں میں ایسا ہوگا۔ اس موقعے پر جمعیت کے وفد نے یقین دلایا کہ اس واقعے کی مکمل رپورٹ صدر جمعیت علما ہند مولانا محمود مدنی کی خدمت میں پیش کی جائے گی اور ضرورت پڑنے پر وزیر اعلی کو خط لکھ کر توجہ دلائی جائے گی۔ انہوں نے انتظامیہ سے امن و امان بحال رکھنے اور متاثرہ خاندانوں کو معاوضہ دلانے کا بھی مطالبہ کیا۔