اس متعلق سیاسی تجزیہ نگار نثار احمد انصاری نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'گجرات کی اپنی ایک الگ خصوصیت ہے اور ملک میں آزادی کے بعد 1952 سے الیکشن ہو رہے ہیں اور ہر ریاست میں کانگریس اور بی جے پی کے علاوہ تیسری پارٹی کھڑی ہوئی اور اسے کامیابی بھی ملی لیکن گجرات میں اب تک کوئی تیسری پارٹی کامیاب نہ ہو سکی۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور کانگریس یہ دو ہی پارٹیاں ہمیشہ گجرات کے اقتدار میں رہی ہے، گجرات میں جب کانگریس کا دور اقتدار تھا تب اس کے سامنے بھی کئی پارٹیاں کھڑی ہوئیں۔ جیسے کہ جنتا پارٹی، سوتنتر پارٹی یہ پارٹیاں بھی تھوڑے دن اپنے جلوے دکھا کر غائب ہو گئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج کے سیاسی حالات ایسے ہیں کہ پورے ملک میں بی جے پی اور کانگریس آمنے سامنے ہیں، تیسری کوئی بڑی پارٹی اپوزیشن میں نظر نہیں آتی۔ ایسے میں بی جے پی، کانگریس مکت بھارت مہم بھی چلا رہی ہے کیونکہ پورے بھارت میں اس سے بڑی دوسرے کوئی پارٹی نہیں ہیں اور کانگریس اگر سامنے سے ہٹ گئی تو جو چھوٹی چھوٹی پارٹی ہیں ان کو ہٹانا کافی آسان ہو جائے گا۔ پھر تو بی جے پی اکیلے ہی انتخابی میدان میں کھڑی رہے گی اور جو چاہے گی وہ کرے گی۔
مزید پڑھیں:
'پی ایف آئی پر پابندی لگائی جائے'
نثار احمد نے کہا کہ جتنے ووٹ بٹیں گے اتنا ہی بی جے پی کو فائدہ پہنچے گا اور کانگریس کو نقصان ہوگا اسی لئے گجرات میں بلدیاتی الیکشن عام آدمی پارٹی، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین اور دیگر سیاسی پارٹیاں بھی کھڑی ہو رہی ہیں اور ان پارٹیوں کے انتخابات لڑنے سے بی جے پی کو فائدہ پہنچے گا اور کانگریس کو نقصان لیکن کوئی تیسری پارٹی فی الحال تو کامیاب نہیں ہوسکتی۔