ETV Bharat / state

Kadam Rasool Mubarak Ruza قدم رسول مبارک روضہ وقف جائیداد ہے یا نہیں اس کا فیصلہ صرف ٹریبیونل ہی کر سکتا ہے: گجرات ہائی کورٹ - متروکہ وقف املاک

گجرات ہائی کورٹ نے اپنے ایک اہم فیصلہ میں کہا ہے کہ قدم رسول مبارک روضہ وقف جائیداد ہے یا نہیں؟ اس کا فیصلہ صرف ٹریبیونل ہی کر سکتا ہے۔ Gujrat HC on Waqf Property

Kadam Rasool Mubarak Ruza
Kadam Rasool Mubarak Ruza
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 2, 2023, 3:08 PM IST

احمدآباد: گجرات ہائی کورٹ نے وقف جائیداد کے تعلق سے ایک بڑا فیصلہ سنایا ہے. گجرات ہائی کورٹ نے اس تعلق سے فیصلہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ صرف وقف ٹریبیونل ہی یہ فیصلہ کر سکتا ہے کہ کوئی جائزہ وقف ہے یا نہیں۔ اس سلسلہ میں ٹریبیونل کے سامنے کی گئی درخواست قابل سماعت ہے۔ ہائی کورٹ نے اس تنازع میں نظر ثانی کی درخواستوں کو خارج کر دیا ہے کہ کھمبات میں مسلمانوں کے مذہبی عقیدے کا مرکز قدم رسول اور اس کے آس پاس کا علاقہ وقف املاک ہے یا نہیں۔؟ گجرات ہائی کورٹ نے قدم رسول کے اردگرد اراضی کے فروخت کے خلاف ٹریبیونل کی جانب سے جاری حکم امتناعی پر بھی روک لگا دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

دراصل گجرات کے کھمبات میں موجود قدم رسول اور اس کے آس پاس کا علاقہ برسوں قبل کھمبات میں اس وقت کے نواب نے بطور صدقہ وقف کر دیا تھا۔ اس کے بعد اب وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ نواب صاحب کے ورثا نے وقف ایکٹ کی دفعات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قدم رسول کی جگہ کو بیچ کر دوسروں کو منتقل کر دیا۔ جس پر انجمن بزم رفیق ٹرسٹ نے شدید اعتراض کیا اور نواب صاحب کے خلاف ٹریبیونل میں مقدمہ دائر کیا اور قدم رسول کے اردگرد جائیداد کی وراثت میں غیر قانونی اور غیر مجاز فروخت کے عمل کو چیلنج کیا۔
اس ٹرسٹ کے دلائل منظور کرتے ہوئے ٹریبیونل نے مسکرا متنازعہ اراضی نواب صاحب کے ورثے کو فروخت کرنے کے عمل کے خلاف حکم امتناعی جاری کیا۔ اس کے خلاف نواب صاحب کے ورثا اور متنازعہ اراضی خریدنے والے فریقین کی جانب سے ٹریبیونل کے سامنے نظر ثانی کی درخواست دائر کی گئی۔ جس میں یہ عرض کیا گیا ہے کہ متروکہ وقف املاک کے معاملہ پر ٹریبیونل کے سامنے انجمن ٹرسٹ اور مدعا علیہان کی جانب سے کیا گیا دعویٰ قائم نہیں ہو سکتا۔ کیوں کہ اگر وہ دعویٰ کرنا چاہتے ہیں تو انہیں سول کورٹ میں کرنا ہوگا اس کے خلاف مدعا علیہان کے وکیل انجمن بزم رفیق ٹرسٹ نے عرض کیا کہ قدم رسول اور اس کے آس پاس کا علاقہ وقف املاک ہے۔

کیوں کہ نواب صاحب نے ساری جائداد برسوں پہلے تحفہ میں وقف میں دے دی تھی۔ لہٰذا وقف ایکٹ کی دفعات کے مطابق کوئی بھی وقف جائیداد کو فروخت یا منتقل نہیں کیا جا سکتا ہے۔ ٹریبیونل نے ٹرسٹ کے ان دلائل کو قبول کرتے ہوئے نواب صاحب کی وراثت اور جائیداد خریدنے والوں کی درخواست مسترد کر دی۔ جس کے خلاف انہوں نے ہائی کورٹ میں نظر ثانی کی درخواست دائر کی۔ اس کی مخالفت کرتے ہوئے انجمن بزم رفیق ٹرسٹ کے مدعا علیہان کا موقف تھا کہ مدعا علیہان نے مذکورہ متنازعہ جائیداد کو وقف جائیداد قرار دینے کے لیے وقف بورڈ کو درخواست دی ہے۔
اس معاملہ پر وقف ٹریبیونل کے سامنے جواب دہندگان کی جانب سے دی گئی درخواست بھی وقف ایکٹ کی دفعہ 83 (1) اور 83 (2) کے تحت قابل سماعت ہے۔ ٹھوس شواہد اور مواد بھی ٹریبیونل کے سامنے پیش کیا گیا ہے۔ جس سے واضح ہوتا ہے کہ قدم رسول کے آس پاس کی زمین غیر متنازع طور پر وقف جائیداد ہی ہے۔ لہٰذا قدم رسول مبارک روضہ وقف جائیداد ہے یا نہیں اس کا فیصلہ صرف ٹریبیونل ہی کر سکتا ہے۔ قدم رسول اور اس کے اطراف غیر متنازع طور پر وقف املاک ہے اور وقف ایکٹ کی دفعات کے مطابق کوئی بھی وقف جائیداد فروخت یا منتقل نہیں کی جا سکتی ہے۔ اس لیے عرضی گزاروں کی نظر ثانی کی درخواست قابل سماعت نہیں ہے۔
اس معاملہ کو دیکھتے ہوئے گجرات ہائی کورٹ نے قدم رسول کے اردگرد مذکورہ متنازع اراضی کی فروخت کے خلاف وقف ٹریبیونل کے حکم امتناعی پر بھی روک لگا دی۔ ہائی کورٹ نے ٹریبیونل کو تمام فریقین کو سننے اور اس کے سامنے ضروری درخواستوں پر تین ماہ کے اندر فیصلہ کرنے کی ہدایت بھی دی ہے۔ تاہم نظر ثانی کی درخواستوں کو مسترد کرنے کے بعد درخواست گزاروں کی جانب سے ہائی کورٹ سے حکم امتناعی جاری کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔ کیوں کہ وقف ٹریبیونل کام نہیں کر رہا ہے۔ کیوں کہ اس وقت کوئی ممبر مقرر نہیں ہے۔ لہٰذا ہائی کورٹ نے وقف دعوے کی کارروائی پر آٹھ ہفتوں کے لیے روک لگانے کا حکم دیا ہے۔

احمدآباد: گجرات ہائی کورٹ نے وقف جائیداد کے تعلق سے ایک بڑا فیصلہ سنایا ہے. گجرات ہائی کورٹ نے اس تعلق سے فیصلہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ صرف وقف ٹریبیونل ہی یہ فیصلہ کر سکتا ہے کہ کوئی جائزہ وقف ہے یا نہیں۔ اس سلسلہ میں ٹریبیونل کے سامنے کی گئی درخواست قابل سماعت ہے۔ ہائی کورٹ نے اس تنازع میں نظر ثانی کی درخواستوں کو خارج کر دیا ہے کہ کھمبات میں مسلمانوں کے مذہبی عقیدے کا مرکز قدم رسول اور اس کے آس پاس کا علاقہ وقف املاک ہے یا نہیں۔؟ گجرات ہائی کورٹ نے قدم رسول کے اردگرد اراضی کے فروخت کے خلاف ٹریبیونل کی جانب سے جاری حکم امتناعی پر بھی روک لگا دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

دراصل گجرات کے کھمبات میں موجود قدم رسول اور اس کے آس پاس کا علاقہ برسوں قبل کھمبات میں اس وقت کے نواب نے بطور صدقہ وقف کر دیا تھا۔ اس کے بعد اب وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ نواب صاحب کے ورثا نے وقف ایکٹ کی دفعات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قدم رسول کی جگہ کو بیچ کر دوسروں کو منتقل کر دیا۔ جس پر انجمن بزم رفیق ٹرسٹ نے شدید اعتراض کیا اور نواب صاحب کے خلاف ٹریبیونل میں مقدمہ دائر کیا اور قدم رسول کے اردگرد جائیداد کی وراثت میں غیر قانونی اور غیر مجاز فروخت کے عمل کو چیلنج کیا۔
اس ٹرسٹ کے دلائل منظور کرتے ہوئے ٹریبیونل نے مسکرا متنازعہ اراضی نواب صاحب کے ورثے کو فروخت کرنے کے عمل کے خلاف حکم امتناعی جاری کیا۔ اس کے خلاف نواب صاحب کے ورثا اور متنازعہ اراضی خریدنے والے فریقین کی جانب سے ٹریبیونل کے سامنے نظر ثانی کی درخواست دائر کی گئی۔ جس میں یہ عرض کیا گیا ہے کہ متروکہ وقف املاک کے معاملہ پر ٹریبیونل کے سامنے انجمن ٹرسٹ اور مدعا علیہان کی جانب سے کیا گیا دعویٰ قائم نہیں ہو سکتا۔ کیوں کہ اگر وہ دعویٰ کرنا چاہتے ہیں تو انہیں سول کورٹ میں کرنا ہوگا اس کے خلاف مدعا علیہان کے وکیل انجمن بزم رفیق ٹرسٹ نے عرض کیا کہ قدم رسول اور اس کے آس پاس کا علاقہ وقف املاک ہے۔

کیوں کہ نواب صاحب نے ساری جائداد برسوں پہلے تحفہ میں وقف میں دے دی تھی۔ لہٰذا وقف ایکٹ کی دفعات کے مطابق کوئی بھی وقف جائیداد کو فروخت یا منتقل نہیں کیا جا سکتا ہے۔ ٹریبیونل نے ٹرسٹ کے ان دلائل کو قبول کرتے ہوئے نواب صاحب کی وراثت اور جائیداد خریدنے والوں کی درخواست مسترد کر دی۔ جس کے خلاف انہوں نے ہائی کورٹ میں نظر ثانی کی درخواست دائر کی۔ اس کی مخالفت کرتے ہوئے انجمن بزم رفیق ٹرسٹ کے مدعا علیہان کا موقف تھا کہ مدعا علیہان نے مذکورہ متنازعہ جائیداد کو وقف جائیداد قرار دینے کے لیے وقف بورڈ کو درخواست دی ہے۔
اس معاملہ پر وقف ٹریبیونل کے سامنے جواب دہندگان کی جانب سے دی گئی درخواست بھی وقف ایکٹ کی دفعہ 83 (1) اور 83 (2) کے تحت قابل سماعت ہے۔ ٹھوس شواہد اور مواد بھی ٹریبیونل کے سامنے پیش کیا گیا ہے۔ جس سے واضح ہوتا ہے کہ قدم رسول کے آس پاس کی زمین غیر متنازع طور پر وقف جائیداد ہی ہے۔ لہٰذا قدم رسول مبارک روضہ وقف جائیداد ہے یا نہیں اس کا فیصلہ صرف ٹریبیونل ہی کر سکتا ہے۔ قدم رسول اور اس کے اطراف غیر متنازع طور پر وقف املاک ہے اور وقف ایکٹ کی دفعات کے مطابق کوئی بھی وقف جائیداد فروخت یا منتقل نہیں کی جا سکتی ہے۔ اس لیے عرضی گزاروں کی نظر ثانی کی درخواست قابل سماعت نہیں ہے۔
اس معاملہ کو دیکھتے ہوئے گجرات ہائی کورٹ نے قدم رسول کے اردگرد مذکورہ متنازع اراضی کی فروخت کے خلاف وقف ٹریبیونل کے حکم امتناعی پر بھی روک لگا دی۔ ہائی کورٹ نے ٹریبیونل کو تمام فریقین کو سننے اور اس کے سامنے ضروری درخواستوں پر تین ماہ کے اندر فیصلہ کرنے کی ہدایت بھی دی ہے۔ تاہم نظر ثانی کی درخواستوں کو مسترد کرنے کے بعد درخواست گزاروں کی جانب سے ہائی کورٹ سے حکم امتناعی جاری کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔ کیوں کہ وقف ٹریبیونل کام نہیں کر رہا ہے۔ کیوں کہ اس وقت کوئی ممبر مقرر نہیں ہے۔ لہٰذا ہائی کورٹ نے وقف دعوے کی کارروائی پر آٹھ ہفتوں کے لیے روک لگانے کا حکم دیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.