ETV Bharat / state

'اعتکاف سنت علی الکفایہ ہے'

اعتکاف، عاجزی، مسکنت اور تضرع و عبادت سے اللہ کی رضا و خوشنوی کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔

author img

By

Published : May 28, 2019, 1:25 PM IST

'اعتکاف سنت علی الکفایہ ہے'

رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی سب سے اہم فضیلت وخصوصیت یہ ہے کہ اس میں ایک ایسی رات پائی جاتی ہے جوہزار مہینوں سے بھی افضل ہے۔

اسی رات میں قرآن مجید جیسا انمول تحفہ دنیائے انسانیت کو ملا، اللہ سبحانہ وتعالی نے اس رات کی فضیلت میں پوری سورة نازل فرمائی ہے، جبکے قرآن کریم کو شب قدر میں نازل کیا ہے۔

'اعتکاف سنت علی الکفایہ ہے'

اس آخری عشرے میں اعتکاف کافی اہمیت کی حامل ہےگجرات کے ہر مساجد میں اعتکاف کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے۔
مولانا افسار عالم ندوی نےمذکورہ خیالات کا اظہار کیا۔

گجرات میں رمضان المبارک کی رونقوں میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے، یہاں رمضان میں ہر طرح کی سہولیات کا انتظام کیا جاتاہے۔
اعتکاف کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں اعتکاف فرماتے تھے۔

مولانا افسار عالم ندوی سے جب ہم نے تیسرا عشرہ اور اعتکاف کے تعلق سے سوالات کئے تو انکا کہناتھا کہ ہر عشرہ اہمت کا حامل ہے لیکن خصوصاً آخری عشرہ میں جب رمضان رخصت ہونے والا ہوتا ہےتب زیادہ سے زیادہ عبادت کا اہتمام کرنا چاہئے۔اس دوران لوگوں کو مسجدمیں جا کر عبادت میں مشغول رہنا چاہئے اور زیادہ سے زیادہ وقت اعتکاف میں گذارنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہر مسلمان کو اس مہینے میں خصوصی طور پر عبادت کا اہتمام کرنا چاہیے۔

واضح رہے کہ آخری عشرہ کا اعتکاف (یعنی مسجد میں عبادت کی نیت سے قیام)سنت علی الکفایہ ہے۔
اعتکاف مسجد کا حق ہے اور پورے محلہ والوں کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ان کا کوئی فرد مسجد میں ان دنوں اعتکاف کرے۔
اعتکاف کرنے والے کے لیے مسنون ہے کہ وہ طاعات میں مشغول رہے اور کسی شدید طبعی یا شرعی ضرورت کے بغیر مسجد سے باہر نہ نکلے۔
اعتکاف، عاجزی، مسکنت اور تضرع و عبادت سے اللہ کی رضا و خوشنوی کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔
اعتکاف در اصل انسان کی اپنی عاجزی کا اظہار اور اللہ کی کبریائی اور اس کے سامنے خود سپردگی کا اعلان ہے۔

رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی سب سے اہم فضیلت وخصوصیت یہ ہے کہ اس میں ایک ایسی رات پائی جاتی ہے جوہزار مہینوں سے بھی افضل ہے۔

اسی رات میں قرآن مجید جیسا انمول تحفہ دنیائے انسانیت کو ملا، اللہ سبحانہ وتعالی نے اس رات کی فضیلت میں پوری سورة نازل فرمائی ہے، جبکے قرآن کریم کو شب قدر میں نازل کیا ہے۔

'اعتکاف سنت علی الکفایہ ہے'

اس آخری عشرے میں اعتکاف کافی اہمیت کی حامل ہےگجرات کے ہر مساجد میں اعتکاف کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے۔
مولانا افسار عالم ندوی نےمذکورہ خیالات کا اظہار کیا۔

گجرات میں رمضان المبارک کی رونقوں میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے، یہاں رمضان میں ہر طرح کی سہولیات کا انتظام کیا جاتاہے۔
اعتکاف کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں اعتکاف فرماتے تھے۔

مولانا افسار عالم ندوی سے جب ہم نے تیسرا عشرہ اور اعتکاف کے تعلق سے سوالات کئے تو انکا کہناتھا کہ ہر عشرہ اہمت کا حامل ہے لیکن خصوصاً آخری عشرہ میں جب رمضان رخصت ہونے والا ہوتا ہےتب زیادہ سے زیادہ عبادت کا اہتمام کرنا چاہئے۔اس دوران لوگوں کو مسجدمیں جا کر عبادت میں مشغول رہنا چاہئے اور زیادہ سے زیادہ وقت اعتکاف میں گذارنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہر مسلمان کو اس مہینے میں خصوصی طور پر عبادت کا اہتمام کرنا چاہیے۔

واضح رہے کہ آخری عشرہ کا اعتکاف (یعنی مسجد میں عبادت کی نیت سے قیام)سنت علی الکفایہ ہے۔
اعتکاف مسجد کا حق ہے اور پورے محلہ والوں کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ان کا کوئی فرد مسجد میں ان دنوں اعتکاف کرے۔
اعتکاف کرنے والے کے لیے مسنون ہے کہ وہ طاعات میں مشغول رہے اور کسی شدید طبعی یا شرعی ضرورت کے بغیر مسجد سے باہر نہ نکلے۔
اعتکاف، عاجزی، مسکنت اور تضرع و عبادت سے اللہ کی رضا و خوشنوی کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔
اعتکاف در اصل انسان کی اپنی عاجزی کا اظہار اور اللہ کی کبریائی اور اس کے سامنے خود سپردگی کا اعلان ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.