رواں برس 15 اگست کے دن رات 8 بجے ورم گام میں ایک 75 فی صد جسمانی طور پر معذور بچی اپنی والدہ کے ساتھ قریب کے ہسپتال جارہی تھی، اسی وقت ورم گام میں رہنے والے راہل پنجا بھائی بھرواڑ آٹو رکشا ڈرائیور کی نظر اس لڑکی پر پڑی، اس نے لڑکی کو جبراً اپنے آٹو رکشہ میں بٹھا کر ایک ویران جگہ لے گیا اور اس لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔
راہل نے اس نازیبا حرکت کے بعد اپنے دوسرے دوستوں کو بھی بلایا جس میں عصمت دری کے دوسرے ملزم مافا بھائی بھرواڑ، دشرتھ بھرواڑ، لاکھا بھرواڑ، اور ایک نوجوان دو موٹر سائیکل سے آئے اور ان پانچوں نے اجتماعی عصمت دری کی اور بعد میں اس بچی کو سڑک کے کنارے چھوڑ کر فرار ہوگئے۔
فی الحال پولیس نے ایف آئی آر درج کر پانچوں ملزموں کو حراست میں لےلیا ہے۔ وہیں جماعت اسلامی ہند کے سکریٹری واصف حسین شیخ نے بتایا کہ جماعت اسلامی ہند اور دیگر مسلم تنظیموں کا ایک ڈیلیگیشن اس معاملے میں متاثرہ خاتون کے گھر پہنچا تو پتہ چلا کہ متاثرہ خاتون 75 فیصد معذور ہے اور وہ بہت ہی غریب خاندان سے تعلق رکھتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس ملاقات کے دوران مقامی لوگوں سے پتہ چلا کہ ان پر کافی دباؤ بنایا گیا تھا اپنی فریاد واپس لے لیں، مگر بعد میں پولیس نے تعاون کیا اور پانچوں ملزمین کو حراست میں لے کر کارروائی شروع کردی۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ہند پوری طرح سے ان کی مدد کرنے کے لئے تیار ہے اور انصاف دلانے کے لیے ہر طرح سے کوشاں ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ متاثرہ کو معاوضہ دیا جائے اور جلد از جلد گناہگاروں کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔