ETV Bharat / state

Gulbarg Society Massacre گلبرگ سوسائٹی کےمتاثرین انصاف کے منتظر

آج ہی کے دن مگر آج سے 21 برس قبل گجرات کے گلبرگ سوسائٹی کے مکینوں پر ظالموں اور فسادیوں نے ظلم و بربریت کا وہ کھیل کھیلا جسے تاریخ انسانی کے ابواب میں سایہ دن کے طورپر رکھا جگائیگا۔

متاثرین انصاف کے منتظر
متاثرین انصاف کے منتظر
author img

By

Published : Feb 28, 2023, 4:12 PM IST

متاثرین انصاف کے منتظر

گجرات میں پیش آئے 2002 کے بھیانگ فسادات کو 21 سال گزر گئے۔ 27 فروری 2002 کو گودھرا ٹرین سانحہ کے بعد 28 فروری 2002کو بڑے پیمانے پر گجرات میں فرقہ وارانہ فسادات پھوٹ پڑے۔ مذکورہ تاریخ کو رکن پارلیمنٹ احسان جعفری سمیت 69 لوگوں کا احمد آباد میں گلبرگ سوسائٹی میں بے دردی سے قتل عام کیا گیا تھا،گلبرگ فسادات کے 21 برس مکمل ہونے کے موقع پر سورت سے 80 سالہ ذکیہ جعفری اور دیگر متاثرین گلبرگ سوسائٹی پہنچے، متاثرین نے اس موقع پر فسادات کے دوران ہلاک ہونے والے اعز و اقارب کے ایصال ثواب کیا اور قرآن خوانی کی۔

اس موقع پر گلبرگ سوسائٹی کے متاثرین سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ سے بات چیت کی۔ اس تعلق سے اپنی فیملی کو کھونے والی نرگس نے کہا کہ احسان جعفری کا بنگلہ ہمارے مکان کے قریب تھا، آج سے 21 سال پہلے 28 فروری 2002 کو گلبرگ سوسائٹی میں 15 سے 20 ہزار کے ہجوم نےحملہ کیا،اس حملہ میں فسادیوں نے کئی لوگوں کی جانیں لیں،جس میں میرے فیملی کے 10 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ میرے والد، بھائی، بھابھی بھتیجہ، بھتیجی دادی، چاچی وغیرہ ہلاک ہوگئے، میں اس وقت یہاں نہیں تھی، میری امی کو آگ کے حوالے کیا گیا، اس کے بعد 6 مہینے وی ایس ہاسپیٹل میں رہیں، اس کے بعد وہ ٹھیک ہو گئیں، وہ آج بھی زندہ ہیں۔


اکرام نا می شخص کا کہنا ہے کہ میں فی الحال وٹوہ علاقے میں رہتا ہوں، میں گلبرگ سوسائٹی سے متصل کی گلی میں رہتا تھا۔ ہم 28 فروری 2002 کو اپنی گلی میں کھیل رہے تھے میری عمر 12 سال تھی، وہاں ہجوم سامنے سے آتا دیکھ ہم بھاگنے لگے کچھ لوگوں نے ہمیں گلبرگ سوسائٹی میں جانے کا مشورہ دیا اور ہم لوگ وہاں سےبھاگ ہر گلبرگ سوسائٹی میں چھپنے پہنچ گئے۔ میرے ساتھ میرا چھوٹا بھائی تھا بھاگنے میں اس ہاتھ چھوٹ گیا اورو وہ احسان جعفری کے بنگلے میں چلا گیا اور میں اس ایک بلڈنگ کی چھت پر چڑھ گیا ۔صبح سے شام تک یہاں ہجوم نے لوگوں کو مارا اور جلایا. میں اس وقت چھت میں موجود پانی کی ٹنکی میں چھپ گیا تھا۔ میں باہرنکل کر کچھ دیکھ نہیں سکا ۔ شام 5 بجے نیچے اتر ا تو دیکھا کہ جلی ہوئی لاشیں پڑی تھیں، کسی کی شکل پہچان نہیں آ رہی تھی۔

فسادیوں نے مہلوک پر ہر ظلم و تشدد کی انتہا کردی تھی۔ احسان جعفری نے اس وقت مدد کے لئے لوگوں کو فون کیا لیکن مدد نہیں ملی،فسادیوں نے انہیں بھی ہلاک کردیا۔ اس قتل عام میں میری دو بہن دو بھائی شہید ہوے وہ احسان جعفری گھر میں شہید ہوے تھے. ہم انصاف چاہتے ہیں لیکن انصاف مل نہیں رہا ہے۔

مزید پڑھیں:Gulbarg Society Massacre 2002 گلبرگ سوسائٹی قتل عام کے متاثر اور اہم گواہ امتیاز خان پٹھان انتخابی میدان میں

متاثرین انصاف کے منتظر

گجرات میں پیش آئے 2002 کے بھیانگ فسادات کو 21 سال گزر گئے۔ 27 فروری 2002 کو گودھرا ٹرین سانحہ کے بعد 28 فروری 2002کو بڑے پیمانے پر گجرات میں فرقہ وارانہ فسادات پھوٹ پڑے۔ مذکورہ تاریخ کو رکن پارلیمنٹ احسان جعفری سمیت 69 لوگوں کا احمد آباد میں گلبرگ سوسائٹی میں بے دردی سے قتل عام کیا گیا تھا،گلبرگ فسادات کے 21 برس مکمل ہونے کے موقع پر سورت سے 80 سالہ ذکیہ جعفری اور دیگر متاثرین گلبرگ سوسائٹی پہنچے، متاثرین نے اس موقع پر فسادات کے دوران ہلاک ہونے والے اعز و اقارب کے ایصال ثواب کیا اور قرآن خوانی کی۔

اس موقع پر گلبرگ سوسائٹی کے متاثرین سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ سے بات چیت کی۔ اس تعلق سے اپنی فیملی کو کھونے والی نرگس نے کہا کہ احسان جعفری کا بنگلہ ہمارے مکان کے قریب تھا، آج سے 21 سال پہلے 28 فروری 2002 کو گلبرگ سوسائٹی میں 15 سے 20 ہزار کے ہجوم نےحملہ کیا،اس حملہ میں فسادیوں نے کئی لوگوں کی جانیں لیں،جس میں میرے فیملی کے 10 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ میرے والد، بھائی، بھابھی بھتیجہ، بھتیجی دادی، چاچی وغیرہ ہلاک ہوگئے، میں اس وقت یہاں نہیں تھی، میری امی کو آگ کے حوالے کیا گیا، اس کے بعد 6 مہینے وی ایس ہاسپیٹل میں رہیں، اس کے بعد وہ ٹھیک ہو گئیں، وہ آج بھی زندہ ہیں۔


اکرام نا می شخص کا کہنا ہے کہ میں فی الحال وٹوہ علاقے میں رہتا ہوں، میں گلبرگ سوسائٹی سے متصل کی گلی میں رہتا تھا۔ ہم 28 فروری 2002 کو اپنی گلی میں کھیل رہے تھے میری عمر 12 سال تھی، وہاں ہجوم سامنے سے آتا دیکھ ہم بھاگنے لگے کچھ لوگوں نے ہمیں گلبرگ سوسائٹی میں جانے کا مشورہ دیا اور ہم لوگ وہاں سےبھاگ ہر گلبرگ سوسائٹی میں چھپنے پہنچ گئے۔ میرے ساتھ میرا چھوٹا بھائی تھا بھاگنے میں اس ہاتھ چھوٹ گیا اورو وہ احسان جعفری کے بنگلے میں چلا گیا اور میں اس ایک بلڈنگ کی چھت پر چڑھ گیا ۔صبح سے شام تک یہاں ہجوم نے لوگوں کو مارا اور جلایا. میں اس وقت چھت میں موجود پانی کی ٹنکی میں چھپ گیا تھا۔ میں باہرنکل کر کچھ دیکھ نہیں سکا ۔ شام 5 بجے نیچے اتر ا تو دیکھا کہ جلی ہوئی لاشیں پڑی تھیں، کسی کی شکل پہچان نہیں آ رہی تھی۔

فسادیوں نے مہلوک پر ہر ظلم و تشدد کی انتہا کردی تھی۔ احسان جعفری نے اس وقت مدد کے لئے لوگوں کو فون کیا لیکن مدد نہیں ملی،فسادیوں نے انہیں بھی ہلاک کردیا۔ اس قتل عام میں میری دو بہن دو بھائی شہید ہوے وہ احسان جعفری گھر میں شہید ہوے تھے. ہم انصاف چاہتے ہیں لیکن انصاف مل نہیں رہا ہے۔

مزید پڑھیں:Gulbarg Society Massacre 2002 گلبرگ سوسائٹی قتل عام کے متاثر اور اہم گواہ امتیاز خان پٹھان انتخابی میدان میں

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.