آل انڈیا علماء بورڈ اور بی بی ماں قبرستان کے ٹرسٹیوں نے احمدآباد کے کلیکٹر کو میمورنڈم سونپا۔
کلیکٹر کو میمورنڈم، دیکھیں ویڈیو دراصل بی بی ماں قبرستان 1952 میں چیریٹی کمشنر میں رجسٹر ہوا تھا اور 1952 سے 1995 تک یہ قبرستان چیریٹی کے ہاتھ میں تھی۔ 1996 سے یہ قبرستان کی ذمہ داری گجرات وقف بورڈ کے ماتحت ہوگئی۔ 2018 میں راشد احمدشیخ اور دیگر لوگوں نےبطور ٹرسٹی اس قبرستان کی ذمہ داری سنبھالی۔اس معاملے پربی بی ماں قبرستان کے چیئرمین ٹرسٹی راشد احمد شیخ کا کہنا ہے کہ،' بی بی ماں قبرستان کی زمین کو کچھ لوگوں نے خرید وفروخت کیا ہے۔ وقف املاک کے ساتھ چھیڑخانی کی ہے، جسے لے کر ہم نے گجرات وقف بورڈ میں بھی درخواست دی ہے۔ لیکن اب تک کوئی حل نہ نکلنے پر ہم نے بی بی ماں قبرستان بچاؤ مہم کی شروعات کی اور آج کلیکٹر کو اس سلسلے میں میمورنڈم سونپا۔دراصل مقامی لوگوں نے غلط دستاویزات بناکر بی بی ماں قبرستان کی زمین کو فروخت کیا، ایسے میں ٹرسٹیوں کو ڈر ہے کہ آنے والے دنوں میں اس قبرستان کی زمین پر کوئی بڑا کمپلیکس یا مال تعمیر ہوسکتا ہے۔مستقبل میں ایسا نہ ہو اور جو لوگ یہ بدعنوانی کر رہے ہیں، ان کے خلاف قدم اٹھایا جائے، ایسے مطالبے کو لیکر کلیکٹر کو میورنڈم دیا گیا۔اس مہم کو لے کر آل انڈیا علما بورڈ نے بھی آواز اٹھائی ہے۔'اس تعلق سے آل انڈیا علما بورڈ کے قومی نائب صدر مفیض احمدانصاری نے کہا کہ،' آل انڈیا علما بورڈ برسوں سے وقف املاک کے تحفظ کے لئے کوشاں رہا ہے، ہم بی بی ماں قبرستان کو بدعنوان لوگوں سے بچانے کی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں۔آل انڈیا علماء بورڈ کا مطالبہ ہے کہ غیر قانونی طریقے سے کئے گئے دستاویزات اور بدعنوانی پر حکومت ایکشن لیں اور قبرستان کو بدعنوانی سے نجات دلائے۔
ایسے میں دیکھنا یہ ہےکہ کیا واقعی میں حکومت اس پر قدم اٹھائےگی یا نہیں اور گجرات وقف بورڈ اس کےخلاف کوئی کاروائی کرتی ہے یا نہیں؟