احمد آباد: گجرات ہائی کورٹ نے حضرت کالو شہید بابا کی درگاہ کو ہٹانے کے آرڈر پر اسٹے لگا دیا ہے۔ اس تعلق سے ایڈووکیٹ شمشاد خان پٹھان نے کہا کہ گجرات ہائی کورٹ میں احمد آباد ریلوے اسٹیشن کے قریب واقع حضرت کالو شہید بابا کی درگاہ کے معاملہ پر سماعت ہوئی گجرات ہائی کورٹ میں سماعت کرتے ہوئے گجرات ہائی کورٹ کے جسٹس ویبھوی ناناوتی نے اس درگاہ کو ہٹانے کے نوٹس کے آرڈر پر اسٹے لگا دیا ہے اور درگاہ کو اس کی اپنی موجودہ حالت میں رہنے کا حکم دیا ہے۔ جی سی ایس کی ٹیم درگاہ کو نوٹس ملنے کے دن سے ہی تمام پہلوؤں کو دیکھ رہی ہے۔ جی سی ایس ٹیم کی درخواست پر طاہر حکیم اور ان کے ساتھیوں نے اس معاملہ میں درخواست دائر کی تھی۔ کیس کی اگلی سماعت 16/1/2024 کو ہوگی جی سی ایس ٹیم کا درگاہ کے خادم نے استقبال کیا۔
یہ بھی پڑھیں:
محکمۂ ریلوے حضرت کالو شہید درگاہ احمد آباد کو کیوں ہٹانا چاہتا ہے
انہوں نے مزید کہا کہ یہ درگاہ 14-15 صدی سے موجود ہے، جب سے حضرت کالو شہید شاہ محمود بیگڑہ کے دور میں موجود تھے۔ سال 1912 سے یعنی 1947 میں آزادی سے پہلے، آپ کے ریکارڈ کے مطابق درگاہ کو موجود ہونے کا اعتراف کیا گیا ہے۔ اس کے بعد، 21/06/1965 کو، ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ (ورکس) نے درگاہ کے مجاور کو خط لکھا۔ جس میں بتایا گیا کہ ریلوے بورڈ نے مذہبی معاملات کے لیے سالانہ 1/- روپے لائسنس فیس وصول کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تعمیر کی تاریخ سے ریلوے کی زمین پر عمارتیں کھڑی ہیں۔ مذکورہ خط میں مزید یہ کہا گیا اور تسلیم کیا گیا کہ درگاہ ریلوے بورڈ کے پاس دستیاب ریکارڈ کے مطابق 1912 سے موجود ہے۔ محکمۂ ریلوے نے سال 1912 سے درگاہ کے وجود کو قبول کیا ہے اور اس کے بعد، معاہدہ عمل میں آیا ہے اور درگاہ کے منتظمین سے لائسنس فیس وصول کی جاتی ہے۔ تو اتنے ثبوت ہونے کے باوجود ریلوے اس درگاہ کو کیسے مکمل شہید کرنے کی بات کر سکتا ہے کیونکہ درگاہ تو کسی اور جگہ پر ہٹا کر بنائی نہیں جا سکتی ہے۔
اس معاملہ پر کالو شہید درگاہ کے منتظم و ٹرسٹی ملک منظور حسین صابر حسین نے بتایا کہ (1) سینئر سیکشن انجینئر (W) (N)-ADI احمد آباد ویسٹرن ریلوے، احمد آباد۔ (2) اسسٹنٹ مینیجر (پروجیکٹس) ریل لینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی، احمد آباد نے 26/10/2023 کو ایک نوٹس جاری کی جو مجھے 03/11/2021 کو موصول ہوئی تھی۔ میں حضرت کالو شہید کی درگاہ کا نگران ہوں جو کالوپور ریلوے اسٹیشن احمد آباد کے اندر واقع ہے۔ درگاہ حضرت کالو شہیدؒ کی درگاہ 500 سال سے زیادہ پرانی ہے اور ہر روز بڑی تعداد میں لوگ مذہبی عبادات کے لیے اس درگاہ پر حاضری دیتے ہیں۔
یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ مذکورہ درگاہ کے آس پاس کا علاقہ جو "کالوپور" کے نام سے جانا جاتا ہے اور اس کا نام درگاہ میں مدفون کالو شہید کے نام پر رکھا گیا ہے۔ مزید یہ کہ درگاہ کے قریب موجود ریلوے اسٹیشن کو کالوپور ریلوے اسٹیشن کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ لہٰذا درگاہ حضرت کالو شہیدؒ کی درگاہ تاریخی درگاہ ہے۔ اس کے بعد ہم نے گجرات ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا اور اب اس معاملہ پر اسٹے ملا۔ اس کے لیے ہم جی سی ایس اور درگاہ کے حق کے لیے تمام لڑنے والوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور ہائی کورٹ کے فیصلہ کا استقبال کرتے ہیں۔