احمدآباد: گجرات میں گٹر صفائی کے دوران ہونے والی موت کے معاملے پر عدالت نے سماعت رکھتے ہوئے کہا کہ جہاں بھی اس طرح کا کام جاری رہے گا وہاں کے متعلقہ حکام موت کے ذمہ دار ہوں گے۔ ایکٹ کی دفعات پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا اور اس کے خلاف ورزی کی صورت میں اہلکاروں کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے گی۔ اس سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے پرنسپل سیکرٹری شہری ہاؤزنگ اور شہری ترقی محکمہ اور سیکرٹری سماجی انصاف اور امپاورمنٹ ڈیپارٹمنٹ کو حلف نامہ دینے کا حکم دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
واضح رہے کہ اس معاملے پر مانو گریما نامی تنظیم نے گجرات ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی داخل کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ آج کے دور میں بھی گٹر بھی صفائی مزدوروں کی مدد سے کی جاتی ہے جب کہ بہت سے جدید آلات اور ٹیکنالوجی آ چکی ہے اس معاملے میں ہائی کورٹ نے سوال کیا تھا کہ مشین ڈرینیج کی صفائی کے لیے استعمال ہوتی ہے یہ نہیں؟ جس کے جواب میں یہ بات سامنے ائی کہ مشینیں شہروں میں استعمال ہوتی ہے لیکن چھوٹے دیہات جیسے علاقوں میں نہیں ہوتی۔
اس معاملے پر ایڈووکیٹ سبرمنیم ائیر نے عرضی میں کہا کہ قانون کے مطابق دستی صفائی ممنوع ہے تاہم سوریج کی صفائی کا کام غیر مساوی طور پر جاری ہے اور مزدور مر رہے ہیں پہلے بھی ایک عرضی اس تعلق سے کی گئی تھی تب کوئی قانون نافذ نہیں ہوا اس کے لیے اب ہم دوبارہ درخواست دینے پر مجبور ہیں 2013 سے اس کام پر قانونی پابندی کے باوجود صورتحال جو کی تو ہے۔ اس قانون کے مطابق مرنے والوں کو 10 لاکھ روپے معاوضے کی ادائیگی کا بندوبست ہونے کے باوجود اس پر عمل درآمد نہیں ہوتا ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی پر بھی عمل نہیں کیا گیا ن فی الحال ایک سانحے میں جان باہق ہونے والے مزدور کے ساتھی کارکن کو بطور ملزم نامزد کیا گیا ہے تاہم ساتھی کارکن متوفی کو بچانے گیا اور وہ بھی دم توڑ گیا۔ ایسے معاملے میں ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔