ملک بھر میں ان سب اس کا ذمہ دار تبلیغی جماعت کو ٹھہرایا جارہا ہے لیکن ابھی تک کسی نے بھی امریکی صدر ٹرمپ کے دورے کے بارے میں کچھ نہیں کہا ہے۔
دراصل 24 فروری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آمد پر احمدآباد میں نمستے ٹرمپ پروگرام کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں 50 ہزار سے زائد لوگ شامل ہوئے تھے۔
امریکہ میں 15 جنوری اور ہندوستان میں 30 جنوری کو کورونا کے مریضوں کی تصدیق کی جاچکی تھی ایسے میں یہ سوال بھی کیا جارہا ہے کہ کیا نمستے ٹرمپ کی وجہ سے احمد آباد میں میں کورونا اتنی تیزی سے پھیلا ہے؟
اس تعلق سے انہد تنظیم کے رکن دیوسائی نے کہا جب کورونا کی دستک ہندوستان میں ہو چکی. تھی تب احمدآباد میں نمستے ٹرمپ کا اہتمام کیا گیا اور جب ٹرمپ بھارت آئے تب ان کے ساتھ بہت سارے لوگ بھی آئے تھے اور امریکہ میں اس وقت کورونا پھیل چکا تھا اور ان کی آمد پر یہاں ان لوگوں کی اسکریننگ بھی نہیں کی گئی تھی۔
انھوں نے مزید کہا کہ تاہم نمستے ٹرمپ میں لاکھوں لوگوں کو سڑکوں پر کھڑا رکھا گیا ان کے پیچھے تمام انتظامیہ کی مشینری لگادی گئی اور کروڑوں ان کے پیچھے خرچہ کیا گیا اگر وہ روپے کورونا متاثرین اور کورونا بیماری پر قابو پانے کے لیے کیا گیا ہوتا تو نتائج کچھ اور ہوتے۔
دیو دیسائی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک یہ دیکھنے کو مل رہا ہے کہ حکومت اور میڈیا نفرت پھیلانے کے لیے کہہ رہے ہیں کہ بھارت میں تبلیغی جماعت کی وجہ سے کورونا مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے لیکن وہ اس سے اتفاق نہیں رکھتے کیونکہ اس وقت بہت سارے لوگ امریکہ سے آئے تھے اور بہت سے این آر آئی بھی اس بیماری کو لے کر آئے ہیں اس لیے صرف تبلیغی جماعت اس بیماری کے لیے کیسے ذمہ دار ٹھہرایا جا سکتا ہے؟
وہی اسی سوال کا جواب دیتے ہوئے کانگریس کے رکن اعجاز خان پٹھان نے کہا کہ بھارت میں کورونا وائرس کے اب تک 29 ہزار سے زائد کیسز درج ہوچکے ہیں اس کی اہم وجہ 24 فروری کو احمدآباد میں ہوئے نمستے ٹرمپ کا پروگرام بھی ہوسکتا ہے کیونکہ ہمارے ملک میں کورونا کا کیس 30 جنوری کو سب سے پہلے پایا گیا تھا لیکن اس وقت حکومت نمستے ٹرمپ کے پروگرام میں لگی ہوئی تھی اگر اس وقت حکومت پوری دنیا سے یہاں آنے والی فلائٹ بند کردیتی اور بھارت آنے والے لوگوں کی صحیح طور سے اسکریننگ کی گئی ہوتی تو آج ملک میں اتنی تیزی سے کورونا نہیں پھیلتا۔
نمستے ٹرمپ پروگرام کی وجہ سے 50 ہزار سے زائد لوگوں کو ان کے استقبال کے لیے سڑکوں پر کھڑا رکھا گیا ہو سکتا ہے اس وجہ سے بھی بہت تیزی سے کورونا وائرس پھیل جانے کے کافی امکانات ہیں۔