احمدآباد:سال 2001 سے فوجداری پروسیسر گجرات ترمیم بل کو گجرات کی اسمبلی میں منظور کیا گیا تھا اور اب اسے صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کی منظوری مل گئی ہے لہذا یہ بل اب قانون بن گیا ہے. اس قانون کی وجہ سے احتجاج کرنے والوں پر سخت کاروائی کی جائے گی.
اس قانون کے تحت اگر کوئی دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے احتجاج کرتا ہے تو اس کے خلاف اے پی سی سیکشن کے تحت 188 کے تحت فوجداری کارروائی کی جائے گی۔ دوسرے لفظوں میں اگر گجرات میں دفعہ 144 نافذ ہے اور پھر بھی کوئی احتجاجی مظاہرہ کرتا ہے تو حکومت اس کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے پوری طرح سے آزاد ہو گی۔ پولیس کو اضافی قانون سازی کے اختیارات مل گئے ہیں۔ حکومت نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سنگین جرم کے زمرے میں رکھا ہے۔
سماجی کارکن کوثر علی سید نے کہاکہ قانون کا سہارا لے کر ریاست میں ظلم و ستم کے خلاف احتجاج کرنے والوں کی آواز دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔حیرت کی یہ بات ہے کہ حکمراں جماعت نے اپوزیشن کے احتجاج کرنے کے حق کو بھی مجروح کردیا ہے۔اس کی مذمت کرنی چاہئے
سماجی کارکن نے کہاکہ اس طریقے سے احتجاجی مظاہرے پر پابندی لگانے کا کام ہمارے ہی ملک میں ہو سکتا ہے کیونکہ جو حکومت ہے ووہ ملک کی عوام کو شہری نہیں بلکہ کہ غلام سمجھتے ہیں اور ان کے حق کو چھیننا چاہتی ہیں.
یہ بھی پڑھیں:Amit Chavda Appoint Leader Of Opposition امت چاوڑا کو گجرات اسمبلی کا اپوزیشن لیڈر بنایا گیا
ان کاکہنا ہے کہ لیکن ہم ایسا گریز ہونے نہیں دیں گے ۔اس کے خلاف تحریک چلائی جائے گی۔احتجاجی مظاہرہ بھی کریں گے ہم چپ نہیں بیٹھے گی بلکہ کہ لوگوں کو انصاف دلانے کے لیے لیے ڈٹ کر کھڑے رہیں گے۔