احمدآباد: ریاست گجرات کے دارالحکومت احمدآباد میں آر ٹی ای فورم کے زیر اہتمام گیان شکتی اور گیان سیتو منصوبے کے تحت ریاستی اسکولوں پر اثر کے عنوان سے ایک مباحثے کا اہتمام کیا گیا۔ اس موقعے پر آر ٹی ای کے نفاذ میں مشکلات اور اساتذہ کے بغیر اسکولوں، اسکولوں کے بند ہونے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس سلسلے میں آر ٹی ای فورم کے رکن مجاہد نفیس نے کہا کہ گیان شکتی / گیان سیتو پروجیکٹ کے ذریعہ تعلیم کے حقوق کے قانون کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ آر ٹی ای ایکٹ کسی طالب علم کو اسکول میں داخلے کے لئے کسی بھی قسم کا داخلہ ٹیسٹ دینے سے منع کرتا ہے۔ اس پروجیکٹ میں طلباء کو صرف 'انٹری ٹیسٹ' کے ذریعہ اسکولوں میں داخلہ دیا جائے گا جو کہ تعلیم کے بنیادی حق - RTE ایکٹ کی مکمل خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہاکہ گیان شکتی/گیان سیتو پروجیکٹ سرکاری گرانٹ شدہ اسکولوں کے دو لاکھ سے زیادہ ہونہار طلباء کو اعلیٰ معیار کی تعلیم فراہم کرنے کا وعدہ کرتا ہے۔ ریاستی حکومت نے دو لاکھ طلبہ کے معیار کے خلاف 65 لاکھ طلبہ کو کیوں نکالا؟ یہ واضح ہوتا جا رہا ہے کہ ریاستی حکومت ایک طرف سرکاری اور گرانٹ ایڈیڈ تعلیمی اداروں کو غیر معمولی طریقے سے بند کر رہی ہے اور دوسری طرف مختلف منصوبوں کے ذریعہ پرائیویٹ اسکولوں کی حوصلہ افزائی کر کے تعلیم کی مکمل نجی کاری کی طرف بڑھ رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Ramzan Shopping Exhibition احمدآباد میں رمضان وعید شوپنگ بازار کا اہتمام
ان کا کہنا ہے کہ اس پروجیکٹ میں اسکولوں کا انتظامی پروجیکٹ پارٹنر کے حوالے کیا جائے گا جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ریاستی حکومت نجی کاری کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔ کنٹریکٹ کی بنیاد پر اساتذہ اور عملے کی خدمات حاصل کرنا کتنا مناسب ہوگا؟