احمدآباد: ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی نے 15 اگست کو اپنی تقریر میں لڑکیوں کی شادی کی عمر کے تعلق سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'لڑکیوں کی شادی کی عمر 18 سے 21 کر دینا چاہیے، جس کے بعد سے مرکزی حکومت لڑکیوں کی شادی کی عمر 18 سے بڑھا کر 21 کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
اس تعلق سے احمدآباد میں جوہا پورا علاقے کے مسلم سماجی کارکن ناظمہ بانو نے ای ٹی وی بھارت بات کرتے ہوئے کہا کہ 'حکومت ہر روز ایک نیے فیصلے غریبوں کے سر پر تھوپ رہی ہے، پہلے تین طلاق اور اب لڑکیوں کی شادی کی عمر بڑھانے کی تیاری میں مصروف ہے۔
وہیں دوسری سماجی کارکن اقبال النساء نے بتایا کہ ہر ماں باپ کی خواہش ہوتی ہے کہ 'بیٹی کی شادی جلد ہو جائیں، خاص طور سے غریب والدین اپنے بچوں کی شادی جلد کرنا چاہتے ہیں اور ایسے میں اگر لڑکیوں کی شادی کی عمر بڑھا دیا جاتا ہے تو غریب ماں باپ کو اور بھی زیادہ تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا سکتا ہے۔
وہیں سماجی کارکن ہاجرہ درجی کا کہنا ہے کہ 'لڑکیوں کی شادی کی عمر میں اضافہ کرنے کی فی الحال کوئی ضرورت نہیں ہے جو سنجیدہ اور پڑھی لکھی لڑکیاں ہوتی ہیں وہ ویسے بھی 21 سال کے بعد ہی اپنی شادی کرتی ہیں باقی غریب طبقے کے والدین کسی بھی حال میں اپنے بچوں کی جلد سے جلد شادی کرنے کے متلاشی رہتے ہیں ان پر اٹھارہ سے 21 سال یعنی تین سال بڑھا دینا بہت بڑا بوجھ اور مصیبت ہو سکتی ہے..