وجے روپانی کے استعفیٰ کے بعد بی جے پی نے بھوپیندر پٹیل کو گجرات کا نیا وزیراعلیٰ بنایا ہے۔ اس کے بعد سے ہر کسی کے ذہن میں سوال ہے کہ آخر بھوپیندر پٹیل کون ہیں اور وزیراعلیٰ بننے کی دوڑ میں پیچھے رہنے کے بعد بھی وہ کس طرح اس کُرسی پر پہنچے۔
آئندہ برس گجرات اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں اور اس میں بھوپیندر پٹیل کا اہم کردار ہوگا کیوں کہ وہ پاٹیدار طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں اس لیے بی جے پی نے ان کی قیادت میں انتخابات لڑنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
بھوپیندر پٹیل گھٹلوڈیا سے پہلی بار رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ یہ سیٹ سابق وزیراعلیٰ آنندی بین پٹیل کے اترپردیش گورنر مقرر ہونے کے بعد خالی ہوئی تھی۔ انہوں نے کانگریس امیدوار ششی کانت پٹیل کو ایک لاکھ ووٹوں سے شکست دینے کے بعد شہرت حاصل کی تھی جو 2017 کے اسمبلی انتخابات میں سب سے زیادہ فرق سے جیت تھی۔
بھوپیندر پٹیل کا سیاسی سفر سنہ 1990 کی دہائی میں احمد آباد کی میمنگر نگرپالیکا سے شروع ہوا اور انہوں نے 1999-2000 اور 2004-06 میں شہری باڈی کے صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ کارپوریشن الیکشن لڑنے سے پہلے وہ 2008 سے 2010 تک اے ایم سی اسکول بورڈ کے وائس چیئرمین کے طور پر بھی خدمات دے چُکے ہیں۔
بھوپیندر پٹیل، آنندی بین کو اپنا سیاسی مشیر مانتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ کے عہدے پر اپنی تقرری کے فوراً بعد انہوں نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ آنندی بین پٹیل کا آشیرواد ہمیشہ ان کے ساتھ ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی، پارٹی صدر جے پی نڈا اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کا شکریہ ادا کیا۔
احمد آباد میونسپل کارپوریشن (اے ایم سی) اور احمد آباد اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی (اے یو ڈی اے) میں بھوپیندر پٹیل کے ساتھ کام کرنے والے ساتھیوں نے انہیں 'ایک غیر متنازع شبیہ کے ساتھ ایک سادہ لوح شخصیت کے طور پر بیان کیا۔
اے ایم سی کے سابق ڈپٹی میونسپل کمشنر کے مطابق جو کبھی بھوپیندر پٹیل کے ساتھ کام کرتے تھے نے بتایا 'گجرات کو ایک کم پروفائل، ایماندار اور محنتی وزیراعلیٰ ملا ہے۔
ایک سول انجینیئر اور گجرات انسٹی ٹیوٹ آف سول انجینئرز اور آرکیٹیکٹس (جی آئی سی ای اے) کے رکن بھوپیندر پٹیل 25 سال سے ریئل اسٹیٹ کے کاروبار میں ہیں۔