احمدآباد: ریاست گجرات کے دارالحکومت احمدآباد شہر کا نام تبدیل کرنے کی مہم کے درمیان مختلف ردعمل سامنے آئے ہیں۔ اس تعلق سے شاعر مظہر رحمان بے چین نے کہا کہ یہ ایک سیاسی معاملہ ہے، الیکشن کے وقت ایسے معاملے کو اٹھایا جاتا ہے۔ بار بار احمد آباد کے نام بدلنے کی کوشش کی جاتی ہے لیکن ان کی کوششیں ناکام ہو جاتی ہیں۔ احمدآباد ایک ایسا شہر ہے جو اپنے نام کی وجہ سے پوری دنیا میں شہرت حاصل کر رہا ہے اور اسے ورلڈ ہیریٹیج کا درجہ بھی ملا ہے۔ اس لیے احمدآباد شہر کا نام قطعی بدلا نہیں جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں:
یہ میرا احمد آباد ہے پیارا احمدآباد زندہ باد زندہ باد
نظم اس طرح ہے
یہ میرا احمدآباد ہے پیارا احمد آباد زندہ باد زندہ باد
چار مقدس ولیوں نے رکھی اس کی بنیاد
چار احمد کے ہاتھوں سے یہ شہر ہوا آباد
آج بھی ہے مشہور زمانے میں احمد آباد
یہ میرا احمد آباد ہے پیارا احمدآباد زندہ باد زندہ باد
ایک مظلوم نے جب کی اپنے راجا سے فریاد
راجا کے انصاف کی پھر تاریخ نے دی داد
پھانسی پر انصاف کی خاطر چڑھادیا داماد
یہ میرا احمدآباد ہے پیارا احمدآباد زندہ باد زندہ باد
قطب حوض کا نگر یہ شہر لگے البیلا
شاہ عالم سرخیز میں لگتا ہے لوگوں کا میلہ
ہر اتوار بازار میں امڈے انسانوں کا ریلا
یہ میرا احمدآباد ہے پیارا احمد آباد زندہ باد زندہ باد
بارہ دروازوں کی بھی ہے اپنی آن و بان
دریا خاں کا گنبد دیکھو کیسا عالیشان
سینکڑوں کی مسجد کے میناروں سے گنجے اذان
یہ میرا احمدآباد ہے پیار احمدآباد زندہ باد زندہ باد
سیدھے سادے نیک لوگ تھے سچا تھا کردار
سیدی سید کی جالی کا کیا ہے نقش و نگار
دیکھ کے دنیا محو حیرت ہے جھولتے مینار
یہ میرا احمدآباد ہے پیارا احمدآباد زندہ باد زندہ باد
دھوتی کرتا سوٹ بوٹ میں ایک سے ایک کھلاڑی
کوئی ہے ہوشیار بہت تو کوئی یہاں اناڑی
برقعہ چادر اوڑھ کے نکلے کوئی پہن کر ساری
یہ میرا احمدآباد ہے پیارا احمدآباد زندہ باد زندہ باد
مثل ہے یہ مشہور کے جب کتے پر سسلا آیا
بادشاہ نے تب ندی کنارے آ کر شہر بسایا
مظہر نے. جشن گجرات میں جھوم کے گیت سنایا
یہ میرا احمدآباد ہے پیارا احمدآباد زندہ باد زندہ باد
واضح رہے کہ یہ نظم مظہر رحمان نے 22 سال پہلے انجمن اسکول میں ایک مشاعرہ جو بعنوان جشن گجرات کے نام سے منعقد ہوا تھا، اس مشاعرے میں اس نظم کو پیش کیا تھا۔ ساتھ ہی مظہر رحمان کی تیسری کتاب 'پتھروں کا شہر' میں یہ نظم 102 نمبر پیج پر موجود ہے جسے خوبصورت انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ یہ نظم ہر دل کو چھو لیتی ہے۔