احمد آباد: شادیوں کے دوران بلند آواز میں ڈی جے بجانے سے ہونے والی صوتی آلودگی کے معاملے پر گجرات ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی ایک درخواست دائر کی گئی ہے جس میں گجرات حکومت اور گجرات پولیوشن کنٹرول بورڈ نے جواب داخل کر کے اعداد و شمار گجرات ہائی کورٹ کے سامنے پیش کئے جس میں ’’کتنے ڈیسیبل کو صوتی آلودگی سمجھا جاتا ہے‘‘ کی تفصیلات پیش کی گئی ہے۔ مفاد عامہ عرضی میں درخواست گزار نے دعویٰ کیا ہے کہ شادی بیان کے مواقع پر ’ٹرک ڈی جے‘ میں بلند آواز والا ساؤنڈ سسٹم نصب ہوتا ہے اور اس کی وجہ سے سو میٹر تک کے علاقوں میں کھڑکیاں اور دروازے ہل جاتے ہیں جو کہ مقررہ ڈیسبل سے کہیں زیادہ ہے اور غیر قانونی ہے۔
درخواست گزار کے مطابق اس، بلند آواز والے ساؤنڈ سسٹم سے شہر صوتی آلودگی کا شکار ہو رہا ہے۔ درخواست گزار کی جانب سے ہائی کورٹ میں دائر کی گئی مفاد عامہ کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ’’گجرات پولیوشن کنٹرول بورڈ نے اس طرح کے پبلک ساؤنڈ سسٹم کے تعلق سے ایک سرکیولر جاری کیا ہے اور اس پر عمل نہیں ہو رہا ہے۔‘‘ پی آئی ایل میں درخواست گزار نے اس حکم پر عمل کرنے سے متعلق گجرات ہائی کورٹ سے حکمنامہ دائر کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ٹرک میں ڈی جے ساؤنڈ سسٹم لگایا جاتا ہے اور شادی بیاہ خصوصاً بارات کے باہر نکلنے کے وقت اسے زور سے بجایا جاتا ہے، اس لیے ٹرکوں میں نصب ڈی جے سسٹم میں تبدیلی کی جائے اور ان ٹرکوں میں بڑے اسپیکر لگائے جاتے ہیں یہ ٹرک زیادہ تر شادی میں استعمال ہوتے ہیں اس کے علاوہ یہ سیاسی اور مذہبی تقریبات میں بھی استعمال ہوتے ہیں لیکن سب سے زیادہ اس کا استعمال شادیوں کے وقت ہوتا ہے۔ یہ ڈی جے والی ٹرک عوامی سڑکوں سے گزرتی ہیں اور صوتی آلودگی کا باعث بنتے ہیں جس کی وجہ سے سو میٹر دور تک اس کی تیز آواز سے کھڑکیاں اور دروازے ہلنے لگتے ہیں۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ ’’صوتی آلودگی کی وجہ سے شہریوں کے کان متاثر ہوتے ہیں خاص طور پر بچے اس سے متاثر ہوتے ہیں۔‘‘ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق آواز 75 ڈیسیبل سے زیادہ بلند نہیں ہونی چاہیے، صنعتی علاقوں میں دن میں75 ڈیسیبل رات کے وقت 70 ڈیسیبل کی آواز ہونی چاہیےاس سے زیادہ آواز نہیں ہونی چاہیے اس کے باوجود بھی اس سے زیادہ ڈیسیبل کی آواز ڈی جے سے بجائی جاتی ہے۔