احمدآباد: گجرات ہائی کورٹ میں ایک دلچسپ مفاد عامہ کی عرض داشت داخل کی گئی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ گوشت کی دکانوں میں پولٹری پرندے سر عام ذبح کیے جاتے ہیں جو کہ غیر قانونی ہے۔ مرغیوں کو سر عام ذبح نہیں کیا جاسکتا اور اسے مذبح خانوں میں بھیجا جانا چاہیے۔ اس معاملے کی سماعت کے بعد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی بینچ نے میں ریاستی حکومت سمیت مدعا علیہان کو نوٹس بھیجا ہے۔ مستقبل میں کیس کی مزید سماعت کی جائے گی۔ اس کے سماعت کے دوران گجرات ہائی کورٹ Gujarat High Court on Slaughter نے کہا کہ" گوشت کی دوکان پر مرغیاں جیسے پرندے ذبح نہیں ہوتے تو کہاں ذبح کیا جائے؟ کیا مرغی ایک جانور ہے؟ اگر جاندار کو جانور کی تعریف میں شامل کرلیا جائے تو مچھلی بھی تو جانور کی تعریف میں آتی ہے تو اسے بھی ذبح خانوں میں بھیجنا پڑے گا. " Petition in the Gujarat High Court on the issue of Publicly Slaughter
یہ بھی پڑھیں:
گجرات ہائی کورٹ کے اس طرح کہنے پر عدالت میں موجود ہر شخص کے چہروں پر یکایک ایک ہنسی چھا گئی کورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے وکیل نے کہا کہ ایک مچھلی کو جیسے ہی اسے پکڑ کر پانی سے باہر نکالا جاتا ہے وہ مر جاتی ہے لہٰذا اسے زندہ جانور میں نہیں سمجھا جاسکتا لیکن مرغی یا مرغے جیسے پرندے زندہ ہوتے ہیں اور پھر اسے پکڑ کر دکانوں پر سر عام ذبح کر دیا جاتا ہے۔ انہیں دوسرے جانوروں کے درمیان کیا جاتا ہے جو کہ فوڈ سیفٹی اور معیار کے ضابطے کے خلاف ہے۔ جس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ کسی بھی زندہ جانور کو سر عام ذبح نہیں کیا جا سکتا چاہے وہ مٹن شاپ ہی کیوں نہ ہو۔
درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ نثار شاہ نے جانوروں پر ظلم کی روک تھام کے قوانین کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ "کسی بھی جانور کو عوامی سطح پر ذبح نہیں کیا جاسکتا سوائے لائسنس یافتہ اور منظور شدہ ہاؤس سلاٹر ہاؤس کے." ایسے میں عدالت نے سوال کیا کہ مرغی یا مرغوں جیسے پرندوں کو جانور کیسے کہا جا سکتا ہے؟ انہیں مذبح خانوں میں کیسے بھیجا جا سکتا ہے اب اچھے چکن اور خراب چکن میں فرق کیسے کر سکتے ہیں۔ درخواست گزار نے اس پر کہا کہ" جانوروں پر ظلم کی روک تھام کے قانون کے سیکشن 2 اے کے مطابق انسانوں کے علاوہ تمام جاندار جانور کی تعریف میں آتے ہیں۔ "