احمدآباد: گزشتہ ماہ مرکزی حکومت کی جانب سے نیو ایجوکیشن پالیسی کو منظوری دی گئی، حکومت دعویٰ کر رہی ہے کہ نئی تعلیمی پالیسی کا مقصد ہر فرد تک تعلیم کی رسائی اور مساوات کو فروغ دینا ہے، لیکن اس پالیسی کے متن اور مشمولات کی حقیقت اس کے برعکس نظر آتی ہے، کیونکہ اس میں اردو زبان کے تعلق سے کوئی بات نہیں ہے۔
نئی ایجوکیشن پالیسی کے تعلق سے گجرات کے مشہور پروفیسر محی الدین بمبے والا نے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی ابھی نافذ کی گئی ہے، اس میں ابھی کئی ساری کمیاں موجود ہیں، کیونکہ اس پالیسی میں اردو زبان جو بھارت میں 14 فیصد لوگ بولتے ہیں اس کا کوئی ذکر نہیں ہے. اردو ادب اور اردو زبان بولنے والے لوگوں کے لیے ان کے نصابی و درسی کتابوں کے لیے کوئی بات اس ایجیوکیشن پالیسی میں کہیں نہیں ہے جو ایک بڑی کمی ہے ۔
نئی ایجوکیشن پالسی سے اردو محروم
گزشتہ ماہ مرکزی حکومت کی جانب سے نیو ایجوکیشن پالیسی کو منظوری دی گئی، حکومت دعویٰ کر رہی ہے کہ نئی تعلیمی پالیسی کا مقصد ہر فرد تک تعلیم کی رسائی اور مساوات کو فروغ دینا ہے، لیکن اس پالیسی کے متن اور مشمولات کی حقیقت اس کے برعکس نظر آتی ہے۔
احمدآباد: گزشتہ ماہ مرکزی حکومت کی جانب سے نیو ایجوکیشن پالیسی کو منظوری دی گئی، حکومت دعویٰ کر رہی ہے کہ نئی تعلیمی پالیسی کا مقصد ہر فرد تک تعلیم کی رسائی اور مساوات کو فروغ دینا ہے، لیکن اس پالیسی کے متن اور مشمولات کی حقیقت اس کے برعکس نظر آتی ہے، کیونکہ اس میں اردو زبان کے تعلق سے کوئی بات نہیں ہے۔
نئی ایجوکیشن پالیسی کے تعلق سے گجرات کے مشہور پروفیسر محی الدین بمبے والا نے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی ابھی نافذ کی گئی ہے، اس میں ابھی کئی ساری کمیاں موجود ہیں، کیونکہ اس پالیسی میں اردو زبان جو بھارت میں 14 فیصد لوگ بولتے ہیں اس کا کوئی ذکر نہیں ہے. اردو ادب اور اردو زبان بولنے والے لوگوں کے لیے ان کے نصابی و درسی کتابوں کے لیے کوئی بات اس ایجیوکیشن پالیسی میں کہیں نہیں ہے جو ایک بڑی کمی ہے ۔