ریاست گجرات کے ضلع احمد آباد میں نچیکیتا دیسائی کرسمس کے دن سے گاندھی آشرم میں شہریت ترمیم قانون کے خلاف اپواس پر بیٹھے ہیں دراصل نچیکیتا دیسائی گاندھی جی کے نیجی سیکریٹری مہا دیو دیسائی کے پوتے ہیں۔
انہوں نے ای ٹی وی بھارت بات کرتے ہوئے کہا کہ مذہب کے نام پر لوگوں کو شہریت دینا ملک کے آئین کے خلاف ہے۔ این آرسی، این پی آر اور سی اے اے سب ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور میں این آر سی اور سی اے اے کے خلاف آواز اٹھانے والوں کے ساتھ ہوں۔
سی اے اے اور این آئی سی کے خلاف جہاں سیاسی روٹیاں سیکھنے کا کام کیا جارہا ہے وہیں گاندھی جی کے ماننے والے نچیکیتا دیسائی جیسے لوگ خاموشی سے ہر روز 12گھنٹے روزہ رکھ کر سی اے اے کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں۔
پہلے دن تو انہیں سی اے اے کی مخالفت کرنے پر گاندھی آشرم کے ذمہداران نے ہی انہیں گاندھی آشرم سے باہر نکال دیا اور اس کے بعد پولیس نے کئی گھنٹوں کے لیے انھیں حراست میں بھی لے لیا تھا۔
اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ سی اے اے جیسے قانون لا کر حکومت کا اصل مقصد ملک کو ہندو راشٹر بنانا ہے اور حکومت اس کے ذریعہ عوام کو گمراہ کرنے کا کام کر رہی ہے جبکہ وزیراعظم نریندرمودی کہہ رہے ہیں کہ ہم گاندھی جی کے ادھورے خواب کو پورا کر رہے ہیں جو پوری طرح غلط ہے۔
سال 2019 کے آخری دن یعنی 31 دسمبر کو نچیکیتا دیسائی گجرات ددھیا پیٹھ کے طلبا کے ساتھ گاندھی آشرم کے ہردے گنج میں چرکھا کاٹ کر سی اے اے کے خلاف احتجاج کریں گے۔
اس سلسلے میں ان کی حمایت میں کوئی نا کوئی ان سے ملاقات کرنے پہنچ رہا ہے اور انکی ہمت بندھا رہا ہے۔
اسی مقصد سے رکن پارلمنٹ مدھو سدن مستری اور ویلفیر پارٹی آف انڈیا گجرات کے صدر اکرام بیگ مرزا بھی نچیکیتا دیسائی سے ملاقات کرنے پہنچے۔