جہاں ایک طرف کشمیر کو ملنے والے خصوصی درجہ کو ختم کیا جا رہا ہے۔ وہیں دوسری جانب گجرات میں رہنے والے لوگوں کو زمین، مکان، دکان، خریدنے میں کئی پریشانیوں سے دو چار ہونا پڑے گا۔
قابل ذکر ہے کہ گذشتہ ماہ گجرات اسمبلی کے بجٹ سیشن کے دوران ایک بار پھر اشانت دھارا قانون پاس کردیا گیا۔ یہ قانون ویسے تو کافی سال پرانا ہے، لیکن اس قانون میں ترمیم کرکے اب اسے سول سے کریمنل بنا دیا گیا ہے ۔
قانون میں ترمیم کے بعد اب اشانت علاقے میں آنے والے املاک کو خرید و فروخت کے لیے پہلے کلیکٹر سے اجازت لینی پڑے گی۔ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو اس شخص کو تین سے پانچ سال کی سزا ہو سکتی ہے یا پھر جرمانہ۔
اس قانون کو 1991 میں گجرات میں نافذ کیا گیا تھا آج 29 برسوں کے بعد گجرات کے 129 سے زیادہ علاقہ اس کے زد میں آگئے ہیں۔
احمدآباد، سورت ،وڈودرا ،گودھرا، ہمت نگر، بھروچ جیسے کئی علاقوں میں اس قانون کو نافذ کیا گیا ہے۔ اس قانون کے تحت کوئی بھی مسلم کسی ہندو علاقے میں گھر، دکان، زمین نہیں لے سکتا، یہی قانون ہندو پر بھی لازمی ہے۔
اس بل کو اسمبلی میں پیش کرتے ہوئے جہاں بی جے پی نے دعویٰ کیا کہ اس قانون کو سخت بنانے کے بعد زبردستی جائیداد کی خرید و فروخت پر پابندی لگے گی۔
وہیں کانگریس کے رکن اسمبلی غیاث الدین شیخ نے اس سلسلے میں کہا کہ جب گجرات میں امن کے ماحول کا گجرات حکومت دعویٰ کر رہی ہے تو پھر اس قانون کو نافذ کیوں کرنا چاہتی ہے۔ اس سےصاف ظاہر ہوتا ہے کہ اشانت دھارا قانون کو سخت بنا کر گجرات کے ہندو اور مسلمانوں کے درمیان دوریاں پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
اشانت دھارا قانون ایک ایسا قانون ہے جسے قانون کہنا ہی آئینی نقطہ نظر میں غیر قانونی ہے، کیونکہ یہ قانون لوگوں کو دیئے گئے آئینی حق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
دراصل فرقہ وارانہ طور پر حساس علاقوں میں جائیداد کی منتقلی کو روکنے کے لیے گجرات حکومت نے 1991 میں اس قانون کو نافذکیا تھا، اس ایکٹ کے تحت جائیداد فروخت کرنے سے پہلے کلیکٹر کی اجازت لینی ضروری تھی، لیکن اب اس قانون کو سول سے کرمنل بنا دیا گیا ہے۔
اس معاملے کو لے کر مسلمانوں نے اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس قانون سے کوئی دقت نہیں ہے، لیکن اس قانون کو نافذ کرنے کے دوران ایک خاص مذہب کو ماننے والے لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک اختیار کیا جاتا ہے ۔
اس معاملے کو لے کر آل انڈیا علماء بورڈ کے گجرات یونٹ صدر مفیض احمد انصاری حکومت پر حملہ بولتے ہوئے کہا کہ اقلیتی علاقوں میں اشانت دھارا نافذ ہے، جسے دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ یہ لوگ اقلیتوں کو لمبائی میں بڑھانا نہیں چاہتے صرف اونچائی پر دیکھنا چاہتے ہیں۔