اس سلسلے میں آل آنڈیا علما بورڈ کے قومی نائب صدر مفیض احمد انصاری نے کہا کہ ’مہاراشٹر میں جمہوریت کا مذاق اُڑیا گیا ہے‘۔
جمہوریت کی دھجیاں آڑائی گئی اور آج کا دن سیاہ دن کی طرح ہے کیونکہ اچانک سے بی جے پی اور این سی پی نے دعویٰ کر حکومت بنا لی۔
تاہم این سی پی نے بی جے پی کا ساتھ دے کر ووٹرز کو ناراض کیا ہے۔
دوسری طرف ویلفر پارٹی آف انڈیا گجرات کے صدر اکرام بیگ مرزا کا کہنا ہے کہ بی جے پی دستور کو ختم کرنا چاہتی ہے۔یہاں سوال یہ اٹھتا ہے کہ مہاراشٹر کے گورنر نے رات میں چوری چھپے حکومت سازی کیوں کی؟اور این سی پی نے پارٹی سے غداری کیوں کی؟اور رات میں ہی حکومت کی کیوں بنائی گئ؟ گورنر نے راشٹر پتی اقتدار کو ہٹانے کا رپورٹ کب بھیجی؟اور یہ اقتدرا ختم کرنے کا فیصلہ گورنر کو کب ملا؟
مائنوریٹی سیل گجرات کے سیکریٹری عمر خان نے اس تعلق سے کہا کہ رات میں این سی پی اچانک سے بی جے پی کو سپورٹ کر دیتی ہے اور راتوں رات حکومت بی جے پی بنا لیتی ہے کسی کو کان وکان خبر تک نہیں دی جاتی یہ کافی تعجب کی بات ہے۔ایسا لگتا ہے کہ کسی نہ کسی دباو کے چلتے یہ حکومت سازی ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کانگریس اب بی جے پی کو صابن کی طرح دیکھ رہی ہے کیونکہ اگر آپ بی جے پی میں شامل ہو جاتے ہیں تو سارے داغ دھبے صاف ہو جاتے ہیں۔